بابوسر ٹاپ پر ایک افسوسناک منظر دیکھنے میں آیا جب اچانک تیز بارش اور شدید کلاؤڈ برسٹ نے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا۔ چند ہی لمحوں میں پانی نیچے کی طرف آیا اور چلاس کے کچھ علاقے زیرِ آب آ گئے۔ سیاحوں کی 15 سے زائد گاڑیاں پانی کی لپیٹ میں آ کر بہہ گئیں۔
ریسکیو اہلکاروں نے اب تک پانچ افراد کی لاشیں نکال لی ہیں جب کہ چار لوگوں کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔
کئی لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔ ٹیمیں انہیں تلاش کر رہی ہیں لیکن بارش اور خراب راستوں کے باعث کام سست روی کا شکار ہے۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ نے بتایا ہے کہ اندھیرے کے باعث گزشتہ رات سرچ آپریشن روکنا پڑا تاہم صبح ہوتے ہی دوبارہ شروع کر دیا گیا۔
🚨 Babusar Flood Update
— Tawar-e-Pakistan (@TawarePakistan) July 21, 2025
Cloudburst hits Babusar Road (Jal–Diyung), causing major blockages.
🔺 3 dead, 1 injured
🔹 Tourists evacuated
⚠️ Babusar & KKH blocked, vehicles stranded#Babusar #FloodAlert #Diamer #KKH #DisasterUpdate pic.twitter.com/fTSXWKTDtg
مقامی لوگوں اور رضاکاروں نے دیر نہیں کی۔ انہوں نے فوری طور پر 200 سے زائد سیاحوں کو محفوظ مقام پر پہنچایا۔ کئی افراد کے پاس نہ رہائش تھی نہ سواری لیکن آس پاس کے دیہاتیوں نے ان کے لیے اپنے دروازے کھول دیے۔
ٹھاک بابوسر کے علاقے میں مقامی افراد نے 100 سے زائد سیاحوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی ہے۔ علاقے کے ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز نے بھی متاثرہ سیاحوں کے لیے رہائش مفت کر دی ہے۔ انتظامیہ نے شہریوں سے کہا ہے کہ فی الحال غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
بابوسر روڈ اور سلک روٹ کی صورتحال تشویش ناک ہے تقریباً 20 مقامات پر سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں اور تقریباً 8 کلومیٹر کا حصہ مکمل طور پر بہہ گیا ہے۔حکومتی ٹیموں نے متاثرہ علاقوں میں خیمے اور راشن تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے۔ قراقرم ہائی وے کے قریب کچھ راستے اب بھی بند ہیں لینڈ سلائیڈنگ نے سڑکوں کو ناقابلِ عبور بنا دیا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے چیئرمین کی ہدایت پر مرمتی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں تاکہ راستے بحال کیے جا سکیں۔