پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے بدھ کے روز فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلقہ تین اہم بلوں میں ترامیم کو منظور کر لیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھی صدر مملکت عارف علوی اور قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت طلب کیے گئے اجلاس میں شرکت کی۔ ان بلوں میں اپوزیشن کی جانب سے کی جانے والی ترامیم مسترد ہونے کے بعد اپوزیشن نے احتجاجا واک آؤٹ کردیا جبکہ شہباز شریف سمیت دیگر اپوزیشن کے ممبران میں سے کسی کو بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ایف اے ٹی ایف سے متعلقہ یہ تینوں بل، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری وقف پراپرٹیز بل ، 2020 ، انسداد منی لانڈرنگ (دوسری ترمیم) بل اور انسداد دہشت گردی ایکٹ (ترمیمی) بل ، 2020 منظور کر لئے گئے ہیں۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق ، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری وقف پراپرٹیز بل کا مقصد اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹریری کی حدود میں وقف املاک کے مناسب انتظام ، نگرانی اور انتظامیہ ہے۔ اسی طرح انسداد منی لانڈرنگ (دوسری ترمیم) بل ، 2020 کا مقصد منی لانڈرنگ کے موجودہ قانون کو ایف اے ٹی ایف کے مقرر کردہ بین الاقوامی معیار کے مطابق کرنا ہے۔
انسداد دہشت گردی (تیسری ترمیم) بل ، 2020 کا مقصد دہشت گردوں کی مالی اعانت پر قابو پانا ہے۔ اجلاس نے سروےنگ اینڈ میپنگ (ترمیمی) بل ، 2020 اور اسلام آباد ہائی کورٹ (ترمیمی) بل ، 2019 کو بھی منظور کیا۔
سروےنگ اینڈ میپنگ (ترمیمی) بل ، 2020 کا مقصد پاکستان کے غلط اور غیر سرکاری نقشہ کی طباعت ، نمائش ، اس کی نشریات یا استعمال کو روکنا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ (ترمیمی) بل 2019 کا مقصد طویل التواء سے چلائے جانے والے مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کے لئے چیف جسٹس سمیت عدالت میں ججوں کی تعداد سات سے بڑھا کر دس کرنا ہے۔
منظور کردہ دیگر بلوں میں پاکستان میڈیکل کمیشن بل ، 2019 ، میڈیکل ٹریبونل بل ، 2019 اور آئی سی ٹی رائٹس آف پرسنز آف ڈس ایبلٹی بل ، 2020 شامل ہیں۔
اپوزیشن کو منظور کئے جانے والے بلوں کی کئی شقوں سے اختلاف تھا جس کی بنیاد پر وہ پیش کئے جانے والے بلز میں ترامیم چاہتے تھے مگر اسپیکر کی جانب سے اپوزیشن ممبران کو بولنے نہیں دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا۔