فنڈز سے متعلق ریکارڈ طلب
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے قومی اور بین الاقوامی کمپنیوں اور کاروباری اداروں کی جانب سے پارٹی کو فراہم کیے گئے کل فنڈز سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے اس فیصلے کے بعد جس نے پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ حاصل کرنے کا حکم دیا، ایف آئی اے نے اس معاملے کی ملک گیر انکوائری شروع کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو لکھے گئے خط میں ایف آئی اے نے عمران خان سے پی ٹی آئی کے قیام سے لے کر اب تک کی ممبر شپ فیس کا ریکارڈ فراہم کرنے کو کہا ہے۔
تحقیقاتی ایجنسی نے پی ٹی آئی کے 1996 سے اب تک کے بینک اکاؤنٹس کے سالانہ گوشوارے، پارٹی کے سربراہ سے اس کی رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ تنظیموں اور ٹرسٹ کا ریکارڈ بھی طلب کیا۔
عمران خان سے پی ٹی آئی کے قومی اور بین الاقوامی ڈونرز کا ریکارڈ بھی فراہم کرنے کو کہا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے پی ٹی آئی چیئرمین کو مختلف ممالک میں مختلف کمپنیوں سے ملنے والے فنڈز کی تفصیلات الگ سے فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں | ایچ ای سی نے پاکستانی طلباء و طالبات کے لئے انٹرنیشنل سکالر شپس کا اعلان کر دیا
یہ بھی پڑھیں | پاکستان کی آئی ایم ایف سے ڈیل مکمل ہونے کے قریب
پارٹی کے مالی معاملات
ایجنسی نے پارٹی کے عہدیداروں کی فہرست، ان کے شناختی کارڈ اور ان لوگوں کے نام بھی مانگے ہیں جنہیں پارٹی کے بینک اکاؤنٹس چلانے کی اجازت تھی۔ تحقیقاتی ادارے نے عمران خان کو پارٹی کے مالی معاملات کی دیکھ بھال کرنے والے بورڈ کی تفصیلات بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پارٹی کے چیئرمین اور جنرل سیکرٹری کو کہا گیا کہ وہ آئندہ 15 روز میں تفصیلات ایف آئی اے کو جمع کرائیں۔
ایف آئی اے نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو طلب کر لیا ہے۔
اس سے قبل ایف آئی اے نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی جاری انکوائری کے حوالے سے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر، سندھ کے سابق گورنر عمران اسماعیل اور دیگر رہنماؤں کو طلب کیا تھا۔
سابق اسپیکر کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اکبر ایس بابر کیس کے فیصلے کے مطابق قیصر کے دو بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ ان دونوں اکاؤنٹس کے کام سے منسلک ہیں۔
اس لیے انہیں بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات سے متعلق سوالات کے جوابات دینے کے لیے انکوائری ٹیم کے سامنے پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔