وزیر اعظم شہباز شریف نے بتایا ہے کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی "بہت جلد” پاکستان کا دورہ کریں گے۔
اسرائیل اور ایران کے حالیہ حملوں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر علاقائی عدم استحکام سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی تھی۔
اس دورے کی خبریں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب امریکہ اور اس کے اتحادی اسرائیل پر ایران کے غیر معمولی حملے کے بعد نئی پابندیاں لگانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جبکہ وہ اسرائیل کو ایک بڑی جنگ کے آغاز سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
زرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ایرانی صدر 22 اپریل کو پاکستان پہنچیں گے۔ تاہم، پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
ایران اور اسرائیل ایک دوسرے کو دھمکیاں دیتے آئے ہیں مگر اس طرح سے ذمہ داری قبول کر کے ایران نے پہلی دفعہ اسرائیل پر حملہ کیا ہے اگرچہ اس سے جانی نقصان نہیں ہوا لیکن اس کو سنگین واقعہ سمجھا جا رہا ہے۔
پاکستان نے اس سے قبل مشرق وسطیٰ کے تمام فریقوں سے انتہائی تحمل سے کام لینے اور کشیدگی میں کمی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی وزیر دفاع بھی اس وقت پاکستان کے دورے پہ ہیں۔