گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے مہلک حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اچانک بڑھ گئی ہے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے حالانکہ اس نے کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیا۔ اس کے جواب میں پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بدھ کی صبح خبردار کیا ہے کہ ملک کے پاس مصدقہ خفیہ معلومات ہیں کہ بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان پر فوجی حملہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ دھمکیاں جھوٹے اور بے بنیاد الزامات پر مبنی ہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے بھارت کے جارحانہ رویے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو خطے میں جج، جیوری اور جلاد بننے کا اختیار نہیں دے گا۔ انہوں نے یاد دلایا ہے کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور اس کے درد کو اچھی طرح سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ دنیا بھر میں دہشت گردی کی ہر شکل اور صورت کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ پاکستان اس واقعے کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کے لیے بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل ٹیم کے ذریعے تحقیقات کے لیے تیار ہے۔
تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ بھارت مذاکرات اور امن کی راہ اپنانے کے بجائے تصادم کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے کوئی فوجی کارروائی کی تو پاکستان اس کا بھرپور اور واضح جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرحدوں اور خودمختاری کا دفاع کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
اس بیان سے ایک دن قبل بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے فوجی اور سیکیورٹی حکام کے ساتھ بند کمرہ اجلاس کیا جس میں انہوں نے مبینہ طور پر بھارتی افواج کو مکمل آپریشنل فریڈم دے دی ہے ۔
پاکستانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک بھارتی ڈرون نے مبینہ طور پر پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی جسے بعد ازاں مار گرایا گیا۔
دوسری جانب وزیرِاعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ٹیلیفون پر بات کی اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ بھارت کو سمجھائیں کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور خطرناک اقدامات سے باز رہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں سیاسی بنیادوں پر جھوٹا قرار دیا ہے ۔ انہوں نے ایک بار پھر واقعے کی غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی دعوت دی ہے۔
وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے کشمیری آزادی کی تحریک کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوششوں اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کیاہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ بھارت دریائے سندھ کے پانیوں کو ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور ثالثی کی پیشکش کی ہے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا ایک اور جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی خاص طور پر جب خطہ پہلے ہی مختلف مسائل کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
بھارت نے پہلگام حملے کے بعد سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا اور اٹاری بارڈر بند کر دیا