نیند کے بے قاعدہ اوقات، ان بری عادات میں سے ایک ہے جس پر حال ہی میں جرنل آف ڈیجیٹل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گی ہے کہ جن لوگوں کے جاگنے کے اوقات روز بروز مختلف ہوتے ہیں، ان کا موڈ بدل سکتا ہے، جیسے کہ وہ لوگ جو رات دیر تک جاگتے اور صبح سوتے ہیں اور بعض اوقات اس کے الٹ کرتے ہیں۔
اس تحقیق میں ایک سال کے دوران 2,100 سے زیادہ ابتدائی کیریئر کے ڈاکٹروں اور لمبے دنوں اور بے ترتیب کام کے نظام الاوقات والے انٹرنز کی نیند اور موڈ کی براہ راست پیمائش کے ڈیٹا کا استعمال کیا گیا۔
نتیجہ یہ نکلا کہ جن کے کام نے نیند کے نظام الاوقات کو تبدیل کیا ہے ان میں افسردگی کی علامات کا امکان زیادہ تھا اور روزانہ موڈ کا تبدیل ہونا زیادہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں | سندھ: ہیپاٹائٹس سی کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، رپورٹ
یہ بھی پڑھیں | خون کا عطیہ کرنے والے کو جسمانی اور ذہنی فائدہ ملتا ہے، رپورٹ
اس کے علاوہ تحقیق کے مطابق نیند کی کمی ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔
ریبیکا رابنز کی سربراہی میں برگھم ہسپتال کے محققین کی جانب سے بزرگ افراد کے ساتھ کی گئی ایک اور تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈیمنشیا کا خطرہ ان شرکاء میں جنہوں نے فی رات 5 گھنٹے سے کم نیند کی، ان میں دو فیصد بڑھ جاتا ہے مقابلہ ان لوگوں کے جنہوں نے بتایا کہ وہ 7 سے 8 گھنٹے سوتے تھے۔
محققین نے نیند میں خلل اور معذوری، اور وقت کے ساتھ ڈیمنشیا کے شروع ہونے کے درمیان ایک مضبوط تعلق پایا ہے۔
جاگنے میں دشواری کا سامنا کرنا، نیند کے خراب معیار کی اطلاع دینا، اور ہر رات 5 گھنٹے یا اس سے کم نیند لینا بھی موت کے بڑھتے ہوئے خطرے سے وابستہ ہے۔