ارشد ندیم کون ہے؟
ارشد ندیم پاکستان کے مشہور جویلین تھرو (نیزہ بازی) کھلاڑی ہیں جو اپنی صلاحیتوں کی بدولت بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔ انہوں نے اولمپکس 2024 کا گولڈ میڈل جیتا ہے اور اولمپکس کی تاریخ میں نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ ارشد ندیم کی کہانی پاکستان میں کھیلوں کے محدود وسائل کے باوجود سخت محنت اور عزم کا بہترین مثال ہے۔
ارشد ندیم کی ابتدائی زندگی
ارشد ندیم 2 جنوری 1997 کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع خان پور میں پیدا ہوئے۔ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ارشد نے اپنی کھیلوں کی ابتدائی تربیت اور ترقی کا سفر گاؤں کے گراؤنڈز میں شروع کیا۔ ان کے والد ایک مزدور تھے، اور محدود وسائل کے باوجود انہوں نے اپنے بیٹے کی مکمل حمایت کی۔
ارشد ندیم کے کیریئر کا آغاز
ارشد ندیم نے اپنے کیریئر کا آغاز ہاکی سے کیا، لیکن جلد ہی انہیں جویلین تھرو کی طرف متوجہ کیا گیا۔ ان کی غیر معمولی قوت اور درستگی کی بدولت وہ جلد ہی قومی سطح پر نمایاں ہو گئے۔
ارشد ندیم کی قومی اور بین الاقوامی کامیابیاں
ارشد ندیم نے 2016 میں ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان کے لیے پہلی بار بین الاقوامی سطح پر سونے کا تمغہ جیتا۔ اس کے بعد انہوں نے 2018 میں جکارتہ میں منعقدہ ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا۔
2021 میں ٹوکیو اولمپکس میں، ارشد ندیم نے پاکستانی کھیلوں کی تاریخ میں پہلی بار نیزہ بازی کے فائنل تک پہنچنے کا اعزاز حاصل کیا، جہاں انہوں نے پانچواں مقام حاصل کیا۔
2022 میں کامن ویلتھ گیمز میں، ارشد ندیم نے 90.18 میٹر کی تھرو کر کے گولڈ میڈل جیتا، جو ان کے کیریئر کا سب سے بڑا کارنامہ تھا۔ یہ تھرو کامن ویلتھ گیمز کی تاریخ کی بہترین تھروز میں سے ایک تھی۔
ارشد ندیم نے 2024 کے پیرس اولمپکس میں تاریخ رقم کی اور مردوں کے جیولن تھرو مقابلے میں سونے کا تمغہ جیتا۔ اس شاندار کامیابی کے ساتھ، ارشد ندیم نے پاکستان کے لیے اولمپکس کی تاریخ کا پہلا انفرادی گولڈ میڈل حاصل کیا۔
ارشد ندیم نے اپنے دوسرے ہی تھرو میں 92.97 میٹر کی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جو نہ صرف انہیں گولڈ میڈل دلانے میں کامیاب ہوئی بلکہ ایک نیا اولمپک ریکارڈ بھی قائم کیا۔ ان کے اس تھرو نے نارویجن ایتھلیٹ، آندریاس تھورکلڈسن کے 2008 بیجنگ اولمپکس کے 90.57 میٹر کے سابقہ ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
ارشد ندیم کے مستقبل کے عزائم
ارشد ندیم کو اپنے کیریئر کے دوران کئی چیلنجز کا سامنا رہا، جن میں مالی مشکلات، کوچنگ کی کمی، اور جدید سہولیات کا فقدان شامل ہیں۔ لیکن انہوں نے اپنی محنت اور عزم سے ان تمام مشکلات کو عبور کیا۔
مستقبل میں ارشد ندیم کا ہدف مزید بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کے لیے تمغے جیتنا اور اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا ہے۔