جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ دہشتگرد حملے کے بعد جس میں 26 افراد جاں بحق ہوئے جن میں ایک غیر ملکی سیاح بھی شامل تھا بھارتی حکومت نے پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کیے ہیں۔ تحقیقات میں حملے کے پیچھے سرحد پار سے تعلقات سامنے آنے کے بعد وزیرِاعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کابینہ کی سیکیورٹی کمیٹی (CCS) نے تاریخی انڈس واٹر ٹریٹی کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈس واٹر ٹریٹی 1960 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان عالمی بینک کی مدد سے طے پائی تھی جس کے تحت بھارت کو دریائے راوی، بیاس اور ستلج کا پانی استعمال کرنے کا حق حاصل تھا جبکہ پاکستان کو دریائے سندھ، جہلم اور چناب کے پانی پر حق حاصل تھا۔ یہ معاہدہ تین جنگوں (1965، 1971، اور 1999) کے باوجود قائم رہا لیکن اس دہشتگرد حملے کے بعد اسے معطل کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کا پاکستان پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے کیونکہ پاکستان پہلے ہی پانی کی شدید قلت جیسے مسائل کا شکار ہے۔
بھارت نے ساتھ ہی اٹاری-واہگہ بارڈر کو بھی فوری طور پر بند کر دیا ہے۔ وہ پاکستانی شہری جو درست سفری دستاویزات کے ساتھ بھارت میں موجود ہیں صرف یکم مئی 2025 تک اسی راستے سے واپس جا سکیں گے۔ اس کے علاوہ سارک ویزا ایگزمپشن اسکیم (SVES) کو بھی پاکستان کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت کچھ پاکستانی اعلیٰ حکام ،صحافیوں اور کاروباری افراد کو ویزا کے بغیر بھارت آنے کی اجازت تھی لیکن اب ان کے جاری کردہ ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں اور بھارت میں موجود افراد کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بھارتی حکومت نے مزید یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ دہلی میں موجود پاکستانی فوجی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت (Persona Non Grata) قرار دیا جائے گا اور انہیں ایک ہفتے کے اندر ملک چھوڑنا ہوگا۔ اس کے جواب میں بھارت بھی اپنے نیول اور ائر فورس مشیروں کو اسلام آباد سے واپس بلا رہا ہے۔ دونوں ممالک کے ہائی کمیشنز میں عملے کی تعداد کو یکم مئی 2025 تک کم کر کے 30 کر دیا جائے گا۔
بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے بتایا کہ حملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے یہ اقدامات کیے گئے ہیں خاص طور پر ایسے وقت میں جب جموں و کشمیر میں کامیاب انتخابات کے بعد ترقی اور امن کی فضا قائم ہو رہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت ان دہشتگردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گا اور ان کے معاونین کو بھی بخشا نہیں جائے گا۔
یہ فیصلہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں ایک نیا موڑ ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت اب دہشتگردی کو برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ بھارتی وزیرِ آبی وسائل سی آر پاٹیل نے اس فیصلے کو بروقت اور درست قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ ماضی میں بھی انتباہ دیا گیا تھا اور اب سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔