پاکستان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (UNSC) کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین مقرر کیا گیا ہے جو کہ پاکستان کی سفارتی کامیابی کا ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ کمیٹی 28 ستمبر 2001 کو امریکہ میں ہونے والے نائن الیون حملوں کے بعد منظور کی گئی قرارداد 1373 کے تحت قائم کی گئی تھی جس کا مقصد دنیا بھر میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اقدامات کی نگرانی کرنا ہے۔
اس کے ساتھ ہی پاکستان کو قرارداد 1988 کے تحت قائم کردہ اس کمیٹی کا بھی سربراہ بنایا گیا ہے جو افغان طالبان پر عائد پابندیوں کی نگرانی کرتی ہے۔ مزید برآں پاکستان کو سلامتی کونسل کے دو غیر رسمی ورکنگ گروپس کا کو چیئر بھی مقرر کیا گیا ہے: ایک گروپ دستاویزات اور کام کے طریقہ کار پر توجہ دیتا ہے جبکہ دوسرا پابندیوں (Sanctions) سے متعلق ہے۔ ان گروپس کا مقصد سلامتی کونسل کے کام کو زیادہ مؤثر، شفاف اور منظم بنانا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن نے ان تقرریوں کو پاکستان کی اقوام متحدہ کے ساتھ مضبوط شراکت اور دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں سرگرم کردار کا اعتراف قرار دیا ہے۔ ان تقرریوں کو دنیا کی طرف سے پاکستان کے مثبت اور تعمیری کردار کی بین الاقوامی سطح پر منظوری بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان نے یکم جنوری کو بطور غیر مستقل رکن اپنے دو سالہ دور کا آغاز کیا ہے۔ یہ آٹھویں مرتبہ ہے کہ پاکستان سلامتی کونسل کا رکن بنا ہے۔ اس مدت کے دوران پاکستان کو دنیا بھر کے اہم مسائل پر رائے دینے اور پالیسیاں مرتب کرنے کا موقع ملے گا جبکہ جولائی 2025 میں پاکستان کو کونسل کی صدارت بھی حاصل ہوگی۔
اگرچہ غیر مستقل ارکان کو ویٹو پاور حاصل نہیں ہوتی، لیکن وہ پالیسی سازی، خاص طور پر دہشت گردی سے متعلق پابندیوں کے فیصلوں میں جو اتفاقِ رائے سے کیے جاتے ہیں، اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
پاکستان کا یہ کردار ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا مختلف تنازعات جیسے غزہ، مقبوضہ کشمیر اور شام کے بحرانوں سے دوچار ہے اور عالمی برادری سلامتی کونسل میں پاکستان کے کردار پر قریبی نظر رکھے گی۔