امریکی صدارتی انتخابات میں امیگریشن ہمیشہ ایک اہم مسئلہ رہا ہے، تاہم اس بار اس کی اہمیت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان مباحثہ دیکھنے والے زیادہ تر امیگرینٹس کی توجہ بھی اسی جانب مرکوز رہے گی۔
امریکا کے ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن اور ان کے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جمعے کی صبح ہونے والے مباحثے میں چند اہم مسائل میں سے ایک امیگریشن ہوگا۔ اٹلانٹا میں منعقد ہونے والے اس پہلے مباحثے میں جو بائیڈن کی کوشش ہوگی کہ وہ امیگرینٹس کو یقین دلائیں کہ وہی ان کے حقیقی حامی ہیں۔
امیگریشن کے معاملے پر ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے دور صدارت میں امیگرینٹس، خصوصاً مختلف ممالک کے مسلمانوں کے خلاف سخت رویہ اپنا چکے ہیں۔ انہوں نے مختلف ممالک سے آ کر امریکا میں آباد ہونے والے ان گھرانوں کو بھی نہیں بخشا جن کی اولادیں رکن کانگریس بن چکی ہیں۔
جو بائیڈن اب تک امیگریشن کے امور پر 530 ایگزیکٹو احکامات جاری کر چکے ہیں، جو کہ ٹرمپ کے دور سے کہیں زیادہ ہیں۔ بائیڈن کی پالیسیاں امیگرینٹس کے لئے امید کی کرن سمجھی جا رہی ہیں، جبکہ ٹرمپ کے سخت مؤقف کے سبب امیگرینٹس کی ایک بڑی تعداد تشویش کا شکار ہے۔
امریکا سمیت برطانیہ اور یورپ میں دائیں بازو کی ہوا چلنے کے سبب امکان ہے کہ ٹرمپ امیگریشن پر سخت موقف اپنا کر اپنا ووٹ بنک مضبوط کریں گے، جبکہ بائیڈن اپنی حالیہ پالیسیوں کو پیش کرتے ہوئے امیگرینٹس کے ووٹ اپنے حق میں یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔
امیگریشن کے معاملے پر بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان یہ مباحثہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا، کیونکہ اس سے نہ صرف امیگرینٹس کے مسائل پر روشنی ڈالی جائے گی بلکہ دونوں امیدواروں کے درمیان اختلافات اور حکمت عملی کی تفصیلات بھی سامنے آئیں گی۔ بائیڈن امیگرینٹس کو مزید سہولیات فراہم کرنے اور ان کے حقوق کی حفاظت کرنے کی بات کریں گے، جبکہ ٹرمپ امیگریشن پر پابندیوں اور قوانین کی سختی کی حمایت کریں گے۔
یہ مباحثہ امریکی ووٹروں کے لئے ایک اہم موقع ہوگا تاکہ وہ دونوں امیدواروں کی پالیسیوں کا جائزہ لے سکیں اور اپنے ووٹ کے لئے صحیح فیصلہ کر سکیں۔ امیگریشن کے موضوع پر یہ بحث انتخابات کے نتائج پر بھی گہرا اثر ڈال سکتی ہے، کیونکہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جو امریکی معاشرت کے کئی پہلوؤں کو متاثر کرتا ہے۔