امریکی صدر جو بائیڈن نے حالیہ بیانات میں واضح طور پر کہا ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے حملے کی حمایت نہیں کریں گے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ایران نے اسرائیل پر 180 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
بائیڈن نے اسرائیل کو "مناسب ردعمل” دینے کی تلقین کی اور خبردار کیا کہ ایسے حملے سے نہ صرف خطے میں مزید کشیدگی بڑھے گی بلکہ امریکہ کو بھی جنگ میں شامل ہونے کا خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
بائیڈن انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ اس وقت ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے سے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے اور اس سے ایران اپنے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں تیزی لا سکتا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایران کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں جبکہ اسرائیلی فوج کے اعلیٰ حکام نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ایران سمیت پورے مشرق وسطیٰ میں حملے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس دوران امریکہ نے ایران کے میزائل حملے کے جواب میں مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ایران پر دباؤ برقرار رکھا جا سکے۔ اقوام متحدہ نے بھی صورتحال کو انتہائی نازک قرار دیتے ہوئے مزید تنازع سے بچنے کی اپیل کی ہے۔
یہ تمام واقعات خطے میں بڑے پیمانے پر جنگ کے خدشات کو بڑھا رہے ہیں اور امریکہ اس تنازع میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔