دنیا میں سیاسی کشیدگی اور پابندیوں کے باوجود امریکا اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے۔ 2024–25 کے دوران امریکا نے روس سے 4 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی اشیاء درآمد کیں جن میں کھاد سے لے کر قیمتی دھاتوں اور پرزہ جات تک شامل ہیں۔
آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ امریکا روس سے کیا کیا خرید رہا ہے اور یہ اشیاء کیوں اتنی اہم ہیں۔
US imports from Russia
— The Chronology (@TheChronology__) August 6, 2025
Hope it will help @realDonaldTrump https://t.co/Zn8eBNcCD1 pic.twitter.com/WeTHsxFuym
کھاد – 1.30 ارب ڈالر
فہرست میں سب سے اوپر کھاد ہے جس کی مالیت تقریباً 1.3 ارب ڈالر رہی۔ امریکا میں کسان ان کھادوں کا استعمال فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے کرتے ہیں اور روس اس شعبے میں ایک بڑا عالمی سپلائر ہے۔
قیمتی پتھر اور موتی – 878 ملین ڈالر
دوسرے نمبر پر ہیں قیمتی پتھر جیسے ہیرے، موتی وغیرہ۔ ان کی درآمدات 878 ملین ڈالر کی رہیں۔ یہ اشیاء زیورات، فیشن اور لگژری مارکیٹ میں استعمال ہوتی ہیں اور معاشی حالات جیسے بھی ہوں ان کا بازار ہمیشہ موجود ہوتا ہے۔
دھاتیں (پالیمڈیم، ایلومینیم وغیرہ) – 878 ملین ڈالر
اس کے ساتھ ہی تقریباً اتنی ہی مالیت کی دھاتیں بھی امریکا نے روس سے منگوائیں۔ ان میں پالیمڈیم اور ایلومینیم شامل ہیں جو کاریں، موبائل، ہوائی جہاز، اور میڈیکل آلات بنانے میں استعمال ہوتی ہیں۔ پالیمڈیم خاص طور پر ایک ایسی دھات ہے جو دنیا کے کچھ ہی ممالک پیدا کرتے ہیں اور روس ان میں نمایاں ہے۔
غیر نامیاتی کیمیکل (یورینیم سمیت) – 696 ملین ڈالر
اس زمرے میں 696 ملین ڈالر کی مصنوعات شامل تھیں جن میں یورینیم جیسے کیمیکل شامل ہیں۔ یہ جوہری بجلی گھروں میں توانائی پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ امریکا میں کئی پاور پلانٹس اب بھی روسی یورینیم پر انحصار کرتے ہیں۔
لکڑی کی مصنوعات – 89 ملین ڈالر
امریکا نے 89 ملین ڈالر کی لکڑی بھی روس سے منگوائی جو تعمیرات، فرنیچر، اور کاغذ بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔ اگرچہ امریکا کے پاس اپنے جنگلات موجود ہیں لیکن قیمت اور فراہمی کی بنیاد پر روسی لکڑی بھی خریداروں کو ملتی رہتی ہے۔
مشینری، نیوکلئیر ری ایکٹر اور بوائلرز – 81 ملین ڈالر
امریکا نے تقریباً 81 ملین ڈالر کی مشینری بھی روس سے درآمد کی ہے۔ ان میں نیوکلئیر ری ایکٹرز اور بھاری بوائلرز کے پرزے شامل تھے۔ یہ عام مشینیں نہیں بلکہ خاص نوعیت کے پرزے ہوتے ہیں جنہیں فوری طور پر کسی اور ملک سے حاصل کرنا آسان نہیں ہوتا۔
جانوروں کا چارہ – 40 ملین ڈالر
یہ سن کر حیرت ہو سکتی ہے کہ امریکا نے 40 ملین ڈالر کا جانوروں کا چارہ بھی روس سے خریدا ہے۔ اس میں گائے، بکری جیسے مویشیوں کے لیے خوراک شامل ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ زراعت کے بنیادی سامان بھی کئی بار دور دراز ممالک سے آتے ہیں۔
دھات نما مرکبات (بیس میٹلز اور سرمیٹس) – 37 ملین ڈالر
امریکا نے تقریباً 37 ملین ڈالر کے بیس میٹلز اور سرمیٹس بھی درآمد کیے ہیں ۔ سرمیٹس دھات اور سیرامک کا ملاپ ہوتے ہیں جو ایسے اوزاروں اور مشینری میں استعمال ہوتے ہیں جہاں زیادہ درجہ حرارت یا سخت دباؤ برداشت کرنا ضروری ہوتا ہے۔
ہوائی جہاز و خلائی مصنوعات – 35 ملین ڈالر
اس فہرست میں 35 ملین ڈالر مالیت کے ہوائی جہازوں اور خلائی آلات سے متعلق پرزے بھی شامل ہیں۔ ان میں سیٹلائٹ یا خاص سائنسی آلات کے پرزے شامل ہو سکتے ہیں۔
دیگر کیمیکل – 30 ملین ڈالر سے کم
آخر میں کچھ دیگر کیمیکل بھی شامل ہیں جن کی مالیت 30 ملین ڈالر سے کم رہی۔ یہ عام طور پر لیبارٹریز یا صنعتوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر امریکا اور روس کے تعلقات اتنے خراب ہیں تو یہ تجارت کیوں جاری ہے؟ سادہ الفاظ میں اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ چیزوں کو متبادل سے پورا کرنا آسان نہیں ہوتا۔ جیسے پالیمڈیم، یورینیم یا خاص قسم کی کھاد یہ ایسی اشیاء ہیں جن میں روس کا بڑا کردار ہے۔
یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ دنیا کی معیشتیں آپس میں کتنی جڑی ہوئی ہیں۔ دو ملک چاہے سیاسی طور پر کتنے بھی دور ہوں کچھ اہم اشیاء کی تجارت اکثر جاری رہتی ہے۔
روس اور امریکا کے درمیان تجارت کم ضرور ہوئی ہے مگر ختم نہیں۔ کھاد، دھاتیں، یورینیم اور دیگر اشیاء اب بھی امریکا میں روس سے آ رہی ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آنے والے دنوں میں سیاسی فیصلے اس تجارتی رشتہ کو کس طرف لے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : پریمیئر لیگ سیزن 2025-26 دیکھنے کے لیے مکمل اسٹریمنگ گائیڈ