دس محرم کا غمناک دن
دس محرم الحرام کی صبح کو سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اہلبیت اور اپنے تمام جانثاروں کے ساتھ نماز فجر باجماعت ادا فرمائی۔
امام حسین، ان کے اہلبیت اور تمام ساتھی تین دن کے بھوکے پیاسے تھے اور کسی کے حلق سے ایک لقمہ یا پانی کا قطرہ نہیں اترا تھا۔ جبکہ ان پاک لوگوں کا مقابلہ کرنے کے لئے بائیس ہزار کی تعداد میں تازہ دم یزیدی لشکر موجود تھا۔
ایسے میں حضرت امام عالی مقام میدان کارزار میں تشریف لائے اور ایک جامع خطبہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں | اسلامیہ یونیورسٹی ویڈیوز سکینڈل: ایچ ای سی نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی
امام حسین رضی اللہ عنہ نے شہادت سے پہلے کیا خطبہ دیا؟
اللہ رب العزت کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا: اے لوگو! میرے نسب پر غور کرو کہ میں کون ہوں؟ کیا تمہارے لیے میرا خون بہانا جائز ہے؟ کیا امام الانبیاء کا نواسہ نہیں ہوں؟ کیا میں ان کے چچا زاد بھائی مولا علی کا بیٹا نہیں ہوں؟ غور کرو سید الشہداء امیر حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ میرے باپ کے چچا اور جعفر طیار خود میرے چچا تھے۔
کیا تم لوگوں نے رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میرے اور میرے بھائی متعلق فرمان نہیں سنا کہ یہ دونوں جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔ مجھے پہچانو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نواسہ ہوں۔ فاتح خیبر مولا علی رضی اللہ عنہ کا لخت جگر ہوں۔ خاتون جنت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کا نور نظر ہوں۔ میرے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگ کر عاقبت برباد نا کرو۔
اگرچہ یزید لشکر امام حسین رضی اللہ عنہ کےنسب اور فضیلت کو خوب جانتا تھا مگر اس خطبہ کا مقصد یہ تھا کہ ان کے پاس کوئی بہانہ باقی نا رہے اور اتمام بجت ہو جائے۔
یہ بھی پڑھیں | اسلام آباد میں دو چھٹیوں کا اعلان
یہ صرف اتنام حجت ہی تھی کہ کہ امام حسین رضی اللہ عنہ نے انہیں یادہانی کروائی کہ وہ میں ہی خوش نصیب ہوں جس متعلق آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ حسین منی وانا من الحسین یعنی حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں۔ اور فرمایا جس نے حسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی جس نے حسین سے دشمنی کی اس نے مجھ سے دشمنی کی۔
مگر افسوس کہ یزیدی لشکر کی آنکھوں میں دنیا کی محبت اور دولت کی ہوس چھا چکی تھی۔ آہ! یہ ہوس اتنی بری ہے کہ ان کی آنکھیں نواسہ رسول کو بھی (حقیقی معنوں میں) نا پہچان سکیں اور ظالموں نے امام اور ان کے ساتھیوں کو ظلما شہید کر دیا۔
کربلا کے جاں نثاروں کو سلام
فاطمہ زہرا کے پیاروں کو سلام
جو حسینی قافلے میں تھے شریک
کہتے ہیں عطار ساروں کو سلام