اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ’’الیکٹرک بایکس اور رکشہ/لوڈر کاسٹ شیئرنگ اسکیم‘‘ متعارف کرائی ہے تاکہ پاکستان میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو زیادہ سستا اور عام آدمی کی پہنچ میں لایا جا سکے۔
اسکیم کا حجم:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے مطابق اسکیم کے تحت دو مرحلوں میں تقریباً 1 لاکھ 16 ہزار الیکٹرک بائیکس اور 3,170 الیکٹرک رکشے/لوڈرز کی فنانسنگ کی جائے گی۔
پہلے مرحلے میں 40 ہزار ای بائیکس اور 1,000 ای رکشے دیے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں 76 ہزار ای بائیکس اور 2,171 ای رکشے شامل ہوں گے۔
اسکیم میں خواتین کے لیے 25 فیصد، کورئیر و ڈلیوری رائیڈرز کے لیے 10 فیصد اور رکشہ/لوڈر فلیٹ آپریٹرز کے لیے زیادہ سے زیادہ 30 فیصد کوٹہ مختص ہوگا۔
اہلیت:
تمام پاکستانی شہری بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے افراد اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ عمر کی حد ای بائیک کے لیے 18 سے 65 سال اور رکشہ/لوڈر کے لیے 21 سے 65 سال رکھی گئی ہے۔ فلیٹ آپریٹرز بھی مخصوص معیار کے تحت درخواست دے سکیں گے۔
فنانسنگ:
اسکیم کے تحت روایتی اور اسلامی دونوں بینکوں کے ذریعے قرضہ فراہم ہوگا۔ ای بائیک کے لیے زیادہ سے زیادہ قرضہ 2 لاکھ روپے جبکہ رکشہ/لوڈر کے لیے 8 لاکھ 80 ہزار روپے تک ہوگا۔
دو پہیہ گاڑی پر 50 ہزار اور تین پہیہ گاڑی پر 2 لاکھ روپے تک کی سبسڈی دی جائے گی۔ اگر 20 فیصد ایکویٹی سبسڈی سے پوری ہو جائے تو خریدار کو اضافی ادائیگی نہیں کرنا ہوگی۔
قرض کی مدت اور شرائط:
ای بائیک کے لیے دو سال اور رکشہ/لوڈر کے لیے تین سالہ مدت رکھی گئی ہے۔ حکومت مکمل مارک اپ برداشت کرے گی، اس لیے صارفین کو صرف اصل رقم اور انشورنس قسط دینی ہوگی۔
اسکیم مکمل طور پر ڈیجیٹل ہوگی اور وزارت صنعت و پیداوار کے مرکزی پورٹل سے منسلک رہے گی۔
دیگر خصوصیات:
- صرف وہی ماڈلز شامل ہوں گے جو انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (EDB) نے منظور کیے ہوں۔
- قرض کے لیے صرف شناختی کارڈ اور ڈرائیونگ لائسنس کی ڈیجیٹل تصدیق درکار ہوگی۔
- پہلی سال کی انشورنس حکومت ادا کرے گی اور نادرا کے ذریعے بیک گراؤنڈ چیک مفت ہوں گے۔
- کسی قسم کے پروسیسنگ چارجز، قبل از وقت ادائیگی یا ریکوری فیس نہیں ہوگی۔
کریڈٹ لوس گارنٹی:
حکومت 20 فیصد پورٹ فولیو گارنٹی فراہم کرے گی جبکہ باقی ذمہ داری بینک اور صارف پر ہوگی۔
سرکاری اسکیموں کے بارے میں مزید جانیں۔