الیکشن ملتوی کروانے کی درخواست مسترد
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے آج جمعہ کو سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کراچی اور حیدرآباد میں شیڈول کے مطابق 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا ہے۔ ای سی پی نے صوبائی حکومت کے اعلان کے بعد صورتحال کا جائزہ لیا۔
سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے رات گئے موجودہ حلقہ بندیوں پر اپنے اتحادی پارٹنر متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان کے تحفظات کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دئیے تھے۔ یہ چوتھا موقع تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے انتخابات میں تاخیر ہوئی۔
بلدیاتی انتخابات کب اور کیسے ملتوی ہوئے؟
بلدیاتی انتخابات کا دوسرا راؤنڈ گزشتہ سال 24 جولائی کو ہونا تھا لیکن سندھ حکومت نے سیلاب کی وجہ سے سیکیورٹی اور پولیس کی عدم موجودگی پر انتخابات کرانے سے معذرت کرلی۔ اس کے بعد انتخابات 28 اگست اور 23 اکتوبر کو ہونے والے تھے لیکن اس میں بھی تاخیر ہوئی۔
اس اعلان کے بعد جماعت اسلامی (جے آئی) نے اعلان کیا تھا کہ جماعت آج کراچی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے دفتر کے باہر دھرنا دے گی۔ تاہم جماعت اسلامی نے اب اپنا احتجاج ختم کر دیا ہے۔.
یہ بھی پڑھیں | وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیئے
یہ بھی پڑھیں | کراچی پولیس نے شہباز گل کے خلاف تین کیس واپس لے لئے
الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر دھرنا
جماعت اسلامی کراچی کے صدر حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ آج سہ پہر 3 بجے الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر دھرنا دیا جائے گا۔
عوام کے مینڈیٹ کے خوف سے انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں
جے آئی رہنما نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت والی سندھ حکومت عوام کو ان کے آئینی حق سے محروم کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عوام کے مینڈیٹ کے خوف سے انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں۔
سندھ حکومت کے پاس انتخابات ملتوی کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں
حافظ نعیم نے یہ بھی کہا تھا کہ سندھ حکومت کے پاس انتخابات ملتوی کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجہ پر بھی زور دیا کہ وہ ’’سو موٹو‘‘ نوٹس لیں۔
نعیم الرحمان نے پوچھا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ انتخابات سے دو دن پہلے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے انتخابات ملتوی کر دیے جائیں۔ ان کا یہ بھی خیال تھا کہ ای سی پی کو انتخابات میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔