اقوام متحدہ کے تفتیش کار کرس سیڈوٹی نے اسرائیلی فوج کو دنیا کی سب سے زیادہ مجرمانہ افواج میں سے ایک قرار دے دیا ہے۔ یہ بیان انہوں نے حماس اور اسرائیل کے درمیان 7 اکتوبر سے جاری جنگ میں ہونے والی زیادتیوں سے متعلق اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے دیا۔
سیڈوٹی نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اکثر اوقات یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اسرائیلی فوج دنیا کی سب سے زیادہ اخلاقی فوج ہے۔ تاہم، سیڈوٹی نے زور دیا کہ ان کے پاس اخلاقیات کا اندازہ لگانے کی مہارت اور اختیار نہیں ہے، اور یہ ہو سکتا ہے کہ نیتن یاہو کے پاس یہ مہارت ہو۔ لیکن سیڈوٹی نے واضح کیا کہ ان کے پاس مجرمانہ طرز عمل کا اندازہ لگانے کی مہارت اور اختیار ضرور ہے، جس کا استعمال انہوں نے حالیہ واقعات کے تناظر میں کیا ہے۔
کرس سیڈوٹی کا کہنا تھا کہ پیش کی گئی رپورٹ سے آپ ایک ہی نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ اسرائیلی فوج دنیا کی سب سے زیادہ مجرمانہ فوج ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اخلاقیات کا تعین کرنے کا معاملہ میں نیتن یاہو پر چھوڑتا ہوں، کیونکہ انہوں نے بار بار اپنے بیانات میں اس موضوع پر زور دیا ہے۔
اس رپورٹ میں اسرائیلی فوج کے حالیہ کاروائیوں اور ان کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے تفتیش کار نے ان واقعات کی جامع تحقیقات کے بعد یہ رپورٹ تیار کی ہے، جس میں اسرائیلی فوج کی کارکردگی اور ان کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔
سیڈوٹی کا بیان ان تمام لوگوں کے لئے ایک چیلنج ہے جو اسرائیلی فوج کی تعریف کرتے ہیں اور ان کی اخلاقیات پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجرمانہ طرز عمل کی بنا پر اسرائیلی فوج کو دنیا کی سب سے زیادہ مجرمانہ فوجوں میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقی تشخیص کا اختیار نیتن یاہو پر چھوڑ دیا گیا ہے، جبکہ انہوں نے اپنی مہارت کے تحت مجرمانہ پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے۔
یہ بیان ایک متنازعہ موضوع پر روشنی ڈالتا ہے، جس پر مختلف آراء اور نظریات ہو سکتے ہیں۔ تاہم، کرس سیڈوٹی کی رپورٹ اور ان کے بیانات نے بین الاقوامی برادری کے سامنے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔