اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں غزہ کی پٹی میں پھیلنے والے ایک ہولناک انسانی بحران کا پردہ فاش کیا گیا ہے، جو اسرائیل اور حماس کے بڑھتے ہوئے تنازعے کی وجہ سے مزید بڑھ گیا ہے۔ فلسطینیوں پر اسرائیل کا ظلم بڑھتا جا رہا ہے۔ اسرائیل نے فلسطین کے لوگوں کی زندگی کو خوفناک طور پر ناقابل تلافی بنا دیا ہے۔ اس گنجان آباد فلسطینی انکلیو میں صورت حال تیزی سے سنگین ہوتی جا رہی ہے، 338,000 سے زیادہ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں، کیونکہ مسلسل اسرائیلی بمباری نے تباہی مچا رکھی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) نے اس بحران کو غزہ کی پٹی میں جاری بڑے پیمانے پر نقل مکانی قرار دیا ہے۔ صرف 24 گھنٹوں میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 75,000 سے بڑھ کر 338,934 تک پہنچ گئی۔ نقل مکانی میں یہ اضافہ اسرائیل کے مسلسل شدید حملے کے بعد ہوا، جس کے نتیجے میں 1,200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
اسرائیل کے فضائی اور توپخانے کے حملوں کی مسلسل مہم کے نتیجے میں غزہ کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے، جس میں ایک ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ معصوم جانیں گہرے طور پر متاثر ہوئی ہیں، جس سے صورتحال کی نزاکت میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تقریباً 220,000 بے گھر افراد، جو کہ کل کا دو تہائی ہیں، نے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (UNRWA) کے زیر انتظام اسکولوں میں پناہ حاصل کی ہے۔ مزید 15,000 افراد نے فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام اسکولوں میں پناہ لی ہے، جب کہ 100,000 سے زائد افراد کو غزہ شہر کے اندر رشتہ داروں، پڑوسیوں، ایک چرچ اور دیگر سہولیات کے ذریعے پناہ دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | سعودی عرب اور ایران امن کے لیے متحد اسرائیل اور حماس کے تنازع کے حل کی طرف ایک تاریخی قدم
جاری تنازعہ نے غزہ کے رہائشی بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ کم از کم 2,540 ہاؤسنگ یونٹ تباہ ہو چکے ہیں یا ناقابل رہائش بنا دیے گئے ہیں، اور مزید 22,850 ہاؤسنگ یونٹس کو معمولی سے معمولی نقصان پہنچا ہے۔
شہری بنیادی ڈھانچے کی وسیع پیمانے پر تباہی گہری تشویش کا باعث ہے، جس میں سیوریج کی سہولیات بھی شامل ہیں جو دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کی خدمت کرتی ہیں۔ فضائی حملوں نے سیوریج کی سہولیات کو کھنڈرات میں ڈال دیا ہے، جس کی وجہ سے ٹھوس فضلہ گلیوں میں جمع ہو رہا ہے، اور اس طرح مصیبت زدہ آبادی کے لیے صحت کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
غزہ کی صورتحال جنگ بندی اور بین الاقوامی انسانی امداد کی فوری ضرورت پر زور دیتی ہے تاکہ اس طویل تنازعے کے کراس فائر میں پھنسے معصوم شہریوں کے مصائب کو کم کیا جاسکے۔