انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) نے طالبان حکومت کے باعث جلاوطنی کی زندگی گزارنے والی افغان خواتین کرکٹرز کے لیے ایک تاریخی اور ہمدردانہ اقدام کیا ہے۔ بھارت (BCCI)، انگلینڈ (ECB) اور آسٹریلیا (CA) کے اشتراک سے ICC ایک خصوصی ٹاسک فورس اور علیحدہ فنڈ قائم کرے گا جس کے ذریعے ان خواتین کو براہِ راست مالی مدد فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنے شوق اور خواب کو جاری رکھ سکیں۔
مالی مدد کے ساتھ ساتھ ICC ایک اعلیٰ کارکردگی کا پروگرام بھی متعارف کروا رہا ہے جس میں پیشہ ورانہ کوچنگ، عالمی معیار کی سہولیات اور ذاتی رہنمائی شامل ہوگی تاکہ یہ کھلاڑی اپنی مکمل صلاحیتوں کو مزید نکھار سکیں ۔
ICC کے چیئرمین جے شاہ نے ہےکہا:
> "ہم ICC میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہیں کہ ہر کرکٹر کو کا موقع ملے چاہے وہ کسی بھی صورتِ حال میں ہو۔ یہ اقدام نہ صرف عالمی سطح پر کرکٹ کی ترقی کے لیے ہماری وابستگی کا اظہار ہے بلکہ کھیل کے ذریعے امید، اتحاد اور حوصلے کے پیغام کا بھی عکاس ہے۔”
طالبان کے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد افغان خواتین کو عوامی زندگی خاص طور پر کھیلوں سے مکمل طور پر دور کر دیا گیاہے۔
طالبان اقتدار سے کچھ ہی عرصہ قبل افغانستان کرکٹ بورڈ نے 25 خواتین کھلاڑیوں سے معاہدے کیے تھے جن میں سے زیادہ تر اب آسٹریلیا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔
اگرچہ دنیا بھر سے دباؤ کے باوجود ICC نے افغان مردوں کی ٹیم کو معطل نہیں کیا لیکن ہیومن رائٹس واچ جیسے ادارے اس پر سخت مؤقف اختیار کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
یہ نیا اقدام ICC کی جانب سے ایک اہم اقدم ہے تاکہ افغان خواتین کرکٹرز کو نظر انداز نہ کیا جائے اور وہ کھیل کے میدان میں اپنا سفر جاری رکھ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ابوظہبی 2029 تک افغانستان کرکٹ کے لیے نیا تربیتی مرکز ہوگا