ایک ہی وقت میں انتخابات کا مطالبہ
وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے حوالے سے بل کی منظوری دی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں ایک ہی وقت میں انتخابات کرائے جائیں۔
بین الاقوامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ سیاسی جماعتوں بشمول پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے عدالت سے پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے کیس میں فریق بننے کی استدعا کی لیکن کیس میں نہ تو فریقین کو سنا گیا اور نہ ہی سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا۔
عدالتی احکامات آئین کے منافی ہیں
انہوں نے کہا کہ آئین میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پر انتخابات کرانے کی ذمہ داری ہے اور آئین کے مطابق انتخابات کرانے کا طریقہ کار موجود ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ عدالتی احکامات اس کے منافی ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال تشویشناک ہے اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور بار کونسلوں نے عدالت سے فل کورٹ بنانے کی درخواست کی جو منظور نہیں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پنجاب میں انتخابات ہوئے تو قومی اسمبلی کے انتخابات متاثر ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں | اسحاق ڈار کی امریکی سفیر سے آئی ایم ایف ڈیل میں کردار ادا کرنے کی درخواست
ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک میں کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں کی تحلیل اور عام انتخابات کے حوالے سے آئین میں کہا گیا تھا کہ تحلیل ہونے کے بعد نوے دن کے اندر انتخابات کرائے جائیں لیکن آئین اور قانون کی بہت سی دوسری شقیں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2010 میں انتخابات کے متعدد تجربات کے باعث آئین کے آرٹیکل 224 اور 224 (اے) میں ترامیم کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 217 میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بیک وقت انتخابات الیکشن کمیشن آف پاکستان کی نگرانی میں ہوں گے جبکہ آئین کے آرٹیکل 218(3) میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے کا ذمہ دار ہے۔