اعظم سواتی نے دو فوجی اہلکاروں کو ذکہ دار قرار دے دیا
پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی نے جمعے کے روز دو فوجی اہلکاروں کو اپنی تحویل میں ہونے والے تشدد کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انہیں ان کے عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اعظم سواتی، جنہیں اس ماہ کے شروع میں مسلح افواج کے خلاف ایک متنازعہ ٹویٹ کرنے پر ان کے خلاف درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا، نے یہ ریمارکس پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے قبل اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہے ہیں۔
اپنی گرفتاری کے بعد سے، اعظم سواتی نے الزام لگایا ہے کہ انہیں زبردستی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
عمران خان کی اعظم سواتی پر تشدد کی مذمت
گزشتہ ہفتے، پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں اعظم سواتی پر "تشدد” کی مذمت کی تھی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے بھی اس کی مذمت کی۔
آج اپنے پریس کانفرنس کے دوران، اعظم سواتی نے الزام لگایا کہ "میجر جنرل فیصل” اور "سیکٹر کمانڈر فہیم” ان کے ساتھ بدسلوکی اور حراستی تشدد کے مجرم تھے۔ انہوں نے اپنے پریسر میں ان کے مکمل نام ظاہر نہیں کئے۔
انہوں نے قوم، عدالتوں، صدر اور پارلیمنٹ کے اراکین سے "توقع” کے ساتھ ناموں کا انکشاف کیا کہ اس کی مناسب تحقیقات کی جائیں گی اور اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔
آئی ایس آئی کا سیاسی ونگ ختم کیا جائے
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بدنام زمانہ آئی ایس آئی کے سیاسی ونگ کو دفن کیا جائے کیونکہ یہ فوج کا پرچم بردار ہونے کے بجائے ملک کی "توہین اور بدنامی” کا ذمہ دار ہے۔
ساتھ ہی، پی ٹی آئی رہنما نے آئی ایس آئی کی پیشہ ورانہ مہارت کا اعتراف کیا اور سپاہیوں اور جرنیلوں کو سراہتے ہوئے پاکستان کو ایک زندہ جسم قرار دیا جس کی روح اس کے عوام اور آئی ایس آئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہادر فوج کی توہین نہیں کر رہے ہیں، بلکہ انہیں درست کر رہے ہیں جو کہ آئین کے تحت جائز ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے واقعے کے 15 دن بعد اپنے ہاتھوں پر موجود تشدد کے نشانات بھی دکھائے۔