اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے اوروہ کلیدی پالیسی ریٹ پہلے کی طرح 22 فیصد پر برقرار رکھا جائے گا۔ اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ مجموعی طلب کو کنٹرول کرنے اور مہنگائی کے دباؤ کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے ۔
اسٹیٹ بینک نے یہ اعلان بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے اجلاس کے بعد کیا ۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق یہ فیصلہ مہنگائی کی تازہ ترین اعداد و شمار پر مبنی ہے جو مئی میں 38 فیصد کی بلند ترین سطح سے اگست میں 27.4 فیصد تک پہنچ گیا تھا. اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اگرچہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں حال ہی میں اضافہ ہوا ہے اور اسے صارفین تک توانائی کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے منتقل کیا جا رہا ہے، لیکن افراط زر میں کمی کا امکان ہے، خاص طور پر رواں سال کی دوسری ششماہی سے۔
اپنی پریس ریلیز میں ایم پی سی نے کہا کہ جولائی میں اس کے پچھلے اجلاس کے بعد سے چار اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ان میں بہتر زرعی پیداوار، تیل کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتیں، جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، اور حالیہ انتظامی اور ریگولیٹری اقدامات کے نتائج شامل ہیں جن کا مقصد ضروری اشیائے خوردونوش کی دستیابی کو بہتر بنانا اور زرمبادلہ مارکیٹ میں غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔
ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ وہ افراط زر کے رجحان کی نگرانی جاری رکھے گا اور اگر ضرورت پڑی تو وہ قیمتوں کے استحکام کے حصول کے لئے مناسب کارروائی کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں | بجلی چوری مہم سینکڑوں گرفتاریاں ,کروڑوں روپے برامد
اس کے ساتھ ہی ایم پی سی نے مجموعی طلب کو قابو میں رکھنے کے لئے دانشمندانہ مالیاتی پالیسی کو برقرار رکھنے پر بھی زور دیا۔ یہ مہنگائی کو قابو میں لانے کے لئے ضروری ہے ۔
کمیٹی نے مزید کہا کہ ستمبر میں افراط زر میں نمایاں اضافے کا امکان ہے جس کی بنیادی وجہ توانائی کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ ہے۔ تاہم اکتوبر میں افراط زر میں کمی کی توقع ہے اور اس کے بعد سے اس میں کمی برقرار رہے گی۔