اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس میں امریکہ کی عدالت میں امی کس بریف (قانونی معاونت کی درخواست) دائر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اس وقت امریکہ کی جیل میں قید ہیں۔
تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ حکومت کے اس فیصلے سے مطمئن نظر نہیں آئی اور عدالت نے حکومت سے اس فیصلے کی مفصل وضاحت طلب کر لی ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان جو اس کیس کی سماعت کر رہے تھے نے کہاہے کہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانونی معاملات جیسے حساس معاملات میں بغیر کسی وجہ کے فیصلے کرنا قابلِ قبول نہیں ہے۔
اب کوئی شک نہیں کہ شہباز حکومت چاہتی ہے ڈاکٹر عافیہ کی موت امریکی جیل میں ہو۔حکومت تاخیری حربے ازمارہی ہے۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں شہباز حکومت کا رویہ شرمناک ہے۔
— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) June 30, 2025
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جن وجوہات پر ہم عافیہ صدیقی کی اواز نہیں بن سکتے وہ ہم نہیں بتائیں گے۔اسلام اباد ہائی… pic.twitter.com/BFOQiRZQWy
یہ سماعت ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر ہو رہی تھی جس میں انہوں نے اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ کی صحت، قانونی معاونت اور وطن واپسی کے حوالے سے پیش رفت مانگی تھی۔
جسٹس اعجاز اسحاق خان نے حکومت کے اس فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ایک فیصلہ سنا دینا بغیر کسی وضاحت کے نہ آئینی طور پر درست ہے اور نہ ہی عدالتی نظام میں قابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا ہے: "یہ ایک آئینی عدالت ہے اور حکومت کو اپنے ہر فیصلے میں شفافیت اور جوابدہی یقینی بنانا ہوگی۔ خاص طور پر جب بات کسی شہری کے بنیادی حقوق کی ہو، تو ہر فیصلے کی واضح اور معقول وجہ ہونی چاہیے۔”
جسٹس خان نے حکومت کو ہدایت دی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی جیسے بین الاقوامی اور حساس معاملات میں مکمل وضاحت کے ساتھ عدالت کو اعتماد میں لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستانی وفد کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے امریکی جیل میں ملاقات