اسلام آباد پولیس نے جمعے کو پارلیمنٹ لاجز کے اندر ایک پولیس آپریشن کے دوران گرفتار ہونے والے جے یو آئی ایف کے دو قانون سازوں اور انصار الاسلام کے کارکنوں کو رہا کر دیا ہے۔
جمعرات کی شام، اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ لاجز پر دھاوا بول دیا اور انصار الاسلام کے ایک درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا جس میں جے یو آئی کے ایم این اے مولانا جمال الدین، صلاح الدین ایوبی اور ترجمان مفتی عبداللہ شامل ہیں۔
پارٹی کارکنوں اور ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاری کے بعد جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی اور پارٹی کارکنوں کو مظاہرے کرنے کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد رات گئے فضل الرحمان نے صبح تک احتجاج ختم کردیا اور گرفتار پارٹی کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
تاہم، جمعے کی صبح پولیس نے جے یو آئی-ایف کے ایم این اے مولانا جمال الدین، صلاح الدین ایوبی اور پارٹی کے دیگر کارکنوں کو ضمانتی مچلکوں اور ذاتی ضمانتوں پر رہا کردیا ہے۔
جے یو آئی-ف کے ترجمان اسلم غوری نے مائیکروبلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر پارٹی کارکنوں کی رہائی کی تصدیق کی اور حمایت کرنے پر اپوزیشن جماعتوں اور ان کے کارکنوں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی قیادت کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں تاہم آئندہ کا لائحہ عمل قیادت سے مشاورت کے بعد طے کیا جائے گا۔
دوسری جانب پارٹی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف جے یو آئی (ف) کے احتجاج کے درمیان پولیس نے پارلیمنٹ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
"جے یو آئی (ف) کی ایف آئی آر کے اندراج کی درخواستیں جمع”
یہ بھی پڑھیں | پاکستان نے انڈیا کی جانب سے ائیر سپیس کی خلاف ورزی پر مضبوط احتجاج ریکارڈ کروا دیا
جے یو آئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے وکلا کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ لاجز کے اندر پولیس آپریشن کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔
پولیس کی کارروائی کے دوران زخمی ہونے والے وکیل رہنما نے علاج کروانے کے بعد ایف آئی آر کے اندراج کے لیے سیکرٹریٹ تھانے سے رجوع کیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے ایم این اے صلاح الدین ایوبی، ایم این اے جمال الدین اور ان کے مہمانوں کو جمعرات 10 مارچ کو پارلیمنٹ لاجز سے اغوا کیا۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس افسران نے ایم این اے صلاح الدین ایوبی کے لاج کو توڑ دیا اور احاطے میں داخل ہوئے۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ پولیس نے اسے اور ایم این اے سعد رفیق اور رفیع اللہ سمیت دیگر کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
شکایت کے مطابق پولیس کی کارروائی کے نتیجے میں ایم این اے زخمی ہوئے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ پولیس کے پاس وارنٹ گرفتاری نہیں تھے اور نہ ہی اسپیکر قومی اسمبلی کی لاج میں داخلے کی اجازت تھی۔
بیان کے مطابق یہ واقعہ اے ڈی سی، ڈی آئی جی اور دیگر پولیس افسران کی موجودگی میں پیش آیا۔