انسداد دہشت گردی عدالت نے مختلف رہنماؤں، جن میں اراکینِ قومی اسمبلی شامل ہیں، کو پولیس کی درخواست پر جسمانی ریمانڈ پر بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
ان رہنماؤں میں شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، مولانا نسیم شاہ اور احمد چھٹہ شامل ہیں۔
یہ مقدمہ اسلام آباد میں منعقدہ ریلی کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں اور عوامی اجتماع کے قواعد کی خلاف ورزی پر درج کیا گیا تھا۔
استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے اسلحہ کا استعمال کیا اور حملہ آوروں کو ہدایات فراہم کی ہیں۔ تاہم، پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور عدالت میں اپنا دفاع پیش کیا۔
وکلاء نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکلان کو جھوٹے الزامات میں ملوث کیا جا رہا ہے، جبکہ پولیس کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد جسمانی ریمانڈ کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے انہیں مزید تفتیش کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
اس کیس میں، معروف وکیل اور پی ٹی آئی رہنما، شعیب شاہین کو جسمانی ریمانڈ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے عدالتی حراست میں بھیجا گیا۔
مزید کارروائی ریمانڈ کے اختتام پر ہوگی، جبکہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت کے حوالے سے بھی دلائل پیش کیے جائیں گے۔