وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خاص طور پر متعدد عرب ریاستوں اور تل ابیب کے مابین امن معاہدوں کے تناظر میں ، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے پاکستان کو امریکہ کی طرف سے بہت دباؤ کا سامنا ہے۔
تاہم وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ کوئی ایسا منصفانہ فیصلہ نا ہو جس سے فلسطین مطمئن ہو۔
تفصیلات کے مطابق مڈل ایسٹ آئیز کی ایک رپورٹ میں وزیر اعظم سے متعلق یہ باتیں ویب سائٹ کے ذریعے شائع کی گئیں۔ عالمی نیوز ویب سائٹ کے مطابق عمران خان نے یہ تبصرہ گزشتہ ہفتے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ویب سائٹ نے وزیر اعظم کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ ٹرمپ کے دور میں غیر معمولی تھا۔ وزیر اعظم سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر کوئی مسلم ریاستیں بھی پاکستان پر اسی طرح کا دباؤ ڈالیں تو وزیر اعظم نے کہا کہ ایسی کچھ باتیں ہیں جن کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں۔ ہمارے ساتھ ان کے اچھے تعلقات ہیں۔ تاہم مسئلہ فلسطین کے حل تک اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں | اتوار کو ایشیاء کے پندرہ ممالک نے دنیا کے سب سے بڑے آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے
یاد رہے کہ اس سال کے شروع میں متحدہ عرب امارات ، بحرین اور سوڈان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کئے تھے جب کہ میڈیا میں آنے والی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو بھی ایسا کرنے کے لئے مجبور کر رہی ہے۔ جبکہ سعودی عرب اب تک اپنے خلیج اور عرب اتحادیوں کے نقش قدم پر نہیں چل رہا ہے۔
ویب سائٹ کی رپورٹ میں وزیر اعظم نے فلسطین کے سوال پر کہا کہ پاکستان قائد اعظم محند علی جناح کے فلسطین متعلق فرمان کے مطابق ہی چلتا رہے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ جب تک فلسطین کے لئے انصاف نہیں ہوتا صہیونی ریاست کو تسلیم کرنا پاکستان کے لئے ممکن نہیں ہے۔