غزہ میں جاری تنازعے کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات دوحہ میں جاری ہیں۔ تاہم، حالیہ بات چیت غیر نتیجہ خیز رہی اور فریقین نے اگلے ہفتے دوبارہ مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکہ، قطر، اور مصر کے سفارتکاروں نے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے جس کا مقصد موجودہ اختلافات کو دور کرنا ہے اور اس سے فوری طور پر معاہدے پر عملدرآمد کی امید کی جا رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل کا دورہ کریں گے تاکہ ان مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے اور جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔
مذاکرات کا مقصد غزہ میں جاری لڑائی کو روکنا اور باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے۔ اسرائیل کے نمائندے مذاکرات کے بعد وطن واپس لوٹ گئے ہیں اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پیر کو امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے۔
یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب غزہ میں انسانی جانوں کا ضیاع جاری ہے اور اسرائیلی فضائی حملوں سے غزہ کے بیشتر علاقے تباہ ہو چکے ہیں۔ فلسطینی صحت حکام کے مطابق اب تک 40,000 سے زائد فلسطینی جان بحق ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے 17,000 حماس کے جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے۔
حماس کی جانب سے اسرائیل پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ پچھلے معاہدوں کی پاسداری نہیں کر رہا جس کی وجہ سے جنگ بندی کے مذاکرات میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں۔ تاہم، امریکی صدر جو بائیڈن نے ان مذاکرات کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ ابھی بہت کام باقی ہے۔
مذاکرات کے دوران کئی اہم امور پر بات چیت ہوئی جن میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ-مصر سرحد پر کنٹرول اور غزہ کے اندر فلسطینیوں کی نقل و حرکت شامل ہیں۔
مذاکرات کے دوران ایران کی جانب سے اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافے کا خدشہ بھی موجود ہے۔
یہ مذاکرات ایک پیچیدہ اور حساس موضوع پر مبنی ہیں جہاں فریقین کے درمیان اختلافات کو دور کرنا انتہائی اہم ہے تاکہ خطے میں مزید انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔