اسرائیل اور امن کے درمیان تاریخی امن معاہدہ ہو گیا ہے جس کے بعد دونوں ممالک جلد ایک دوسرے ممالک میں اپنا سفارخانہ قائم کریں گے۔ اس معاہدے کے بعداگلے کچھ ہفتوں میں دونوں ممالک آپس میں سرمایہ کاری، سیاحت، ٹیکنالوجی، توانائی اور ثقافت سے متعلقہ دیگر اہم معاہدے کریں گے۔
امریکا، اسرائیل اور امارات کے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطی کے لئے اسٹریجک ایجنڈا سامنے لایا جائے گا جبکہ اسرائیل سے امن معاہدہ کرنے والے ممالک کے مسلمان مسجد اقصی میں نماز ادا کر سکیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امارات اور اسرائیل کے باہمی امن معاہدے سے دیگر عرب ممالک کے مابین بھی جلد سفارتی کامیابیاں متوقع ہیں۔امارات سفارتخانے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطین کے مضبوط حمایتی رہیں گے ۔
امارات میں ابوظہبی کے رہنما شیخ زاید النہیان نے کہا ہے کہ اس معاہدے سے اسرائیل کا فلسطین کے مزید علاقے اسرائیل میں انضمام کرنے کا منصوبہ رک جائے گا اس حوالے سے معاہدہ ہو گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے باہمی تعلقات کے قیام کے لئے تعاون اور روڈ میپ طے کرنے پر بھی اتفاق کیا ۔
یہ تاریخی سفارتی پیشرفت مشرق وسطی کے خطے میں امن کو آگے بڑھائےگی اور یہ تینوں رہنماؤں کی جر ات مندانہ سفارت کاری اور وژن کی بدولت ہوا ہے جس سے ایک نیا راستہ وضع کیا جاسکتا ہے جو خطے میں بڑی صلاحیت کو کھول دے گا۔ . ان تینوں ممالک کو بہت سے مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے اور آج کی تاریخی کامیابی سے باہمی فائدہ اٹھایا جائے گا۔
اسرائیل کے مطابق اس نے مغربی خطے کو ضم کرنے کے پلان کو صرف موخر کیا ہے جبکہ وہ اپنی زمین سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔