اردو خبر

Facebook Youtube Instagram Newspaper Medium Reddit Tiktok X Twitter
Menu
  • قومی نیوز
  • سیاست کی خبریں
  • کھیل کی خبریں
    • کرکٹ نیوز
  • بزنس کی خبریں
    • معیشت کی خبریں
    • ٹیکنالوجی کی خبریں
  • تفریح
    • فلمیں انڈسٹری نیوز
    • موسیقی نیوز
  • بین اقوامی خبریں
  • علاقائی خبریں
  • لائف سٹائل نیوز
    • صحت
    • سفر

استاد یا ماں: بچوں کی شخصیت پر کون زیادہ اثر انداز ہوسکتا ہے؟

عبدالرحمٰن وقار by عبدالرحمٰن وقار
جون 29, 2024
in اہم خبریں
استاد یا ماں: بچوں کی شخصیت پر کون زیادہ اثر انداز ہوسکتا ہے؟

’’مجھے ایک درجن تندرست بچے دو، اور مجھے یہ موقع دو کہ میں ان کی اپنی مخصوص دنیا میں پرورش اور تربیت کر سکوں، تو میں ان بچوں کو کسی بھی میدان میں ماہر بنا سکتا ہوں، چاہے وہ ڈاکٹر ہو، وکیل ہو، فنکار ہو، تاجر ہو یا فقیر۔۔۔۔۔۔۔‘‘

یہ الفاظ ایک صدی قبل کے مشہور امریکی ماہر نفسیات جان واٹسن کے ہیں، جنہیں نظریہ کردار کا بانی تسلیم کیا جاتا ہے۔

واٹسن کے یہ الفاظ ہمارے اس موقف کی تائید کرتے ہیں کہ بچوں کو اسکول میں ایک خوشگوار اور مددگار ماحول فراہم کر کے انہیں اس قابل بنایا جا سکتا ہے کہ وہ زندگی کے جس شعبے میں بھی چاہیں کامیابی حاصل کر سکیں۔ اور اس نیک کام میں ایک بچے کا سب سے بڑا مددگار اس کا استاد ہی ہو سکتا ہے۔

کئی لوگ اس بات پر بھی بحث کرتے ہیں کہ بچے کی پہلی تربیت گاہ ماں کی گود ہوتی ہے اور جتنی عمدگی سے ماں کی تربیت بچے کی شخصیت کی بنیاد اٹھاتی ہے، اتنی عمدگی سے استاد شاید نہیں کر پاتا۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ بچہ سب سے پہلے اگر کسی شخصیت کو تسلیم کرتا ہے یا اس کا اثر قبول کرتا ہے تو وہ اس کی ماں ہی ہوتی ہے۔ مگر ماں کا دائرہ عمل بہت محدود ہوتا ہے۔ وہ گھر کی چار دیواری سے لے کر محلے تک بچے کو سمجھا سکتی ہے، اس کی رہنمائی کر سکتی ہے۔ اس سے آگے کا اختیار اس کے پاس نہیں ہے۔ اور یہاں سے استاد کا کردار حقیقی معنوں میں شروع ہوتا ہے، جب بچہ گھر اور محلے سے نکل کر اس سے آگے کی دنیا کو دریافت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کا تجارتی خسارہ دسمبر 2024 میں $2.44 بلین تک پہنچ گیا

بچے کی طبعی عمر اور ذہنی عمر

بچوں کو اسکول میں ان کی طبعی عمر کے مطابق داخل کیا جاتا ہے۔ یہ عمر اس مخصوص جماعت میں موجود طلباء کی تقریباً ایک جیسی ہوتی ہے۔ اسی عمر کے لحاظ سے بچہ اسکول کے تعلیمی مراحل طے کرتا ہے۔

جیسے جیسے اس کی طبعی عمر بڑھتی ہے ویسے ویسے وہ اسکول کے تعلیمی مراحل میں آگے بڑھتا جاتا ہے۔ طبعی عمر کے ساتھ ساتھ بچے کی ذہنی عمر بھی اس کی شخصی نشونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جس طرح طبعی عمر بچے کی پیدائش سے لے کر اس وقت تک کے سالوں کو ظاہر کرتی ہے، اسی طرح ذہنی عمر بچے کی ذہانت اور فطانت کی بتدریج بڑھوتری کو ظاہر کرتی ہے۔

یہ دونوں بظاہر بالکل مختلف تصورات ہیں، مگر درحقیقت دونوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ ان دونوں کا بچے کی شخصیت پر مختلف اثر ہوتا ہے۔ طبعی عمر بچے کی خوراک یا اس کی صحت سے متعلق ہوتی ہے، جبکہ ذہنی عمر بچے کی ذہنی صحت سے متعلق ہوتی ہے۔

اگر ہم معاشرے میں صحتمند افراد کا اضافہ چاہتے ہیں تو ہمیں بچوں کی جسمانی صحت پر زور دینا چاہیے، اور اگر ہم معاشرے میں ذہنی طور پر مضبوط اور صحتمند افراد کا اضافہ چاہتے ہیں تو ہمیں بچوں کی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ان کی ذہنی صحت کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔

استاد کا کلیدی کردار

جسمانی صحت کی ذمہ داری اگر گھر کی ہے تو ذہنی صحت کی ذمہ داری اسکول کی اور اسکول میں خاص طور پر استاد کی ہے۔ اسکول میں داخل ہونے کے بعد بچہ کیا سیکھے گا اور کیسے سیکھے گا، ان سب کا فیصلہ استاد کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  پاکستان میں تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر سے بند کرنے کا اعلان

اگر استاد بچے کو ایک مددگار اور پرسکون ماحول فراہم کرنے میں کامیاب ہو جائے تو بچہ بغیر کسی ذہنی دباؤ کے اپنی تمام ذہنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی ذہنی استعداد کو بڑھا سکتا ہے۔ ماحول کے ساتھ ساتھ استاد کا بچے کے ساتھ رویہ بھی بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اگر استاد کا رویہ ایک ہمدرد، ایک رہنما اور ایک مددگار کا ہوگا تو بچہ سیکھنے کے عمل کو خوشی خوشی گزارے گا۔ اور اگر استاد کا رویہ ایک آمر کا ہے جس کی کہی ہوئی بات حرف آخر ہو اور وہ بچوں کو کچھ نیا سیکھنے یا سوال پوچھنے کا موقع نہ دے تو بچے کی ذہنی صلاحیتیں بڑھنے کی بجائے منجمند ہو جائیں گی۔ ایسا بچہ طبعی لحاظ سے تو اپنی عمر میں آگے بڑھتا جائے گا، مگر اس کی ذہنی عمر نہیں بڑھ پائے گی، جس کا براہ راست اثر اس کی ذہنی صحت پر پڑے گا۔ ایسے اساتذہ اور ایسا ماحول صرف ڈرے سہمے اور رٹو طوطے بچے پیدا کریں گے، جو کچھ نیا سیکھنا یا سمجھنا نہیں چاہتے۔

ایک اچھا استاد وہ ہے جو بچوں کو یہ ضرور بتائے کہ کہاں دیکھنا ہے، مگر یہ نہ بتائے کہ کیا دیکھنا ہے۔ یعنی بچے کو معلومات یا علم ضرور مہیا کرے مگر انہیں اس قابل بھی بنائے کہ وہ ان معلومات یا دیے گئے علم سے خود فائدہ اٹھائیں۔

استاد چاہے تو وہ بچے کے سیکھنے کے عمل کو خوشگوار بنا دے، چاہے تو بچے کے لیے اس عمل کو صرف ایک عمل ہی رہنے دے جسے پایہ تکمیل تک پہنچانا اس کی مجبوری بن جائے۔

یہ بھی پڑھیں:  گلیکسی S25 سلم: کیا یہ سیمسنگ کی تاریخ کا سب سے پتلا فون ہوگا؟

اس بات پر جتنا بھی زور دیا جائے اتنا کم ہوگا کہ ایک اچھے ماحول میں سیکھنے کا عمل بچوں کی ذہنی صحت پر اچھا اثر ڈالتا ہے، ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے، ان کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو بھی ڈھونڈ سکیں اور انہیں بہتر سے بہتر بنا سکیں۔

جبکہ سختی اور تنگی والا ماحول بچوں کی ذہنی صحت کے ساتھ ساتھ ان کی صلاحیتوں پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے۔ اسکول کے ماحول کو قابل قبول یا ناقابل برداشت بنانا استاد کے ہاتھ میں ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ایک استاد بچے کی ذہنی صحت اور اس کی شخصی نشونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے یا کر سکتا ہے۔

ہم من حیث القوم استاد کو جتنا اختیار دیں گے کہ وہ بچے کی ذہنی نشونما پر اثر انداز ہو سکے اور اسے ایک بہترین ماحول سیکھنے کے لیے فراہم کر سکے، اتنا ہی ہماری آنے والی نسل جسمانی اور ذہنی طور پر صحت مند ہوگی۔

عبدالرحمٰن وقار

عبدالرحمٰن وقار

عبدالرحمٰن وقار ایک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں جو ملکی سیاست، معیشت اور عالمی تعلقات پر گہرے تبصرے اور تجزیے کرتے ہیں۔ وہ گزشتہ پندرہ سالوں سے پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

حالیہ خبریں

آپریشن بنیان المرصوص کیا ہے؟ پاکستان کا بھارت کے خلاف جوابی فوجی اقدام

آپریشن "بنیان المرصوص” کیا ہے؟ پاکستان کا بھارت کے خلاف جوابی فوجی اقدام

مئی 10, 2025
پاکستان بھارتی میزائل حملوں کے جواب میں جوابی کارروائی کا آغاز

پاکستان کا بھارت پر جوابی حملہ: فضائی اڈوں پر میزائل حملوں کے بعد کشیدگی میں اضافہ

مئی 10, 2025
پاکستان کی فضائی حدود بحال، پروازوں کی منسوخی کا فیصلہ ایئرلائنز پر چھوڑ دیا گیا

پاکستان کی فضائی حدود بحال، پروازوں کی منسوخی کا فیصلہ ایئرلائنز پر چھوڑ دیا گیا

مئی 9, 2025
پاکستان سرمایہ کاری کے لیے کھلا ہے محمد اورنگزیب

پاکستان سرمایہ کاری کے لیے کھلا ہے: محمد اورنگزیب

مئی 9, 2025
پاکستان اور ناروے کا دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا عزم

پاکستان اور ناروے کا دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا عزم

مئی 9, 2025
پاکستانی افواج نے 77 بھارتی ڈرونز مار گرائ

پاکستانی افواج نے 77 بھارتی ڈرونز مار گرائے، سرحدی کشیدگی میں اضافہ

مئی 9, 2025

اردو خبر ویب سائٹ عوام کے لئے مقامی اور ٹرینڈنگ خبروں کو شیئر کرنے کے لئے بنائی گئی ہے۔ یہاں آپ کیلئے تازہ ترین خبریں ، آراء ، شہ سرخیاں ، کہانیاں ، رجحانات اور بہت کچھ ہے۔ قومی واقعات اور تازہ ترین معلومات کے لئے سائٹ کو براؤز کریں

ہم سے رابطہ کریں
سائٹ کا نقشہ

  ہمارے بارے میں    |    پرائیویسی پالیسی    |    سروس کی شرائط

آپریشن بنیان المرصوص کیا ہے؟ پاکستان کا بھارت کے خلاف جوابی فوجی اقدام

آپریشن "بنیان المرصوص” کیا ہے؟ پاکستان کا بھارت کے خلاف جوابی فوجی اقدام

مئی 10, 2025
پاکستان بھارتی میزائل حملوں کے جواب میں جوابی کارروائی کا آغاز

پاکستان کا بھارت پر جوابی حملہ: فضائی اڈوں پر میزائل حملوں کے بعد کشیدگی میں اضافہ

مئی 10, 2025
پاکستان کی فضائی حدود بحال، پروازوں کی منسوخی کا فیصلہ ایئرلائنز پر چھوڑ دیا گیا

پاکستان کی فضائی حدود بحال، پروازوں کی منسوخی کا فیصلہ ایئرلائنز پر چھوڑ دیا گیا

مئی 9, 2025

ہمارے ساتھ رہئے

Facebook Youtube Instagram Newspaper X Twitter Medium Reddit Tiktok

Add New Playlist

No Result
View All Result
  • Home

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.

ہم کوکیز استعمال کرتے ہیں تاکہ ہم آپ کو ہماری ویب سائٹ پر بہترین تجربہ فراہم کریں۔ اگر آپ اس سائٹ کا استعمال جاری رکھتے ہیں تو ہم اس بات کو قبول کریں گے کہ آپ اس سے خوش ہیں۔اوکے