لاہور ہائی کورٹ نے مشہور سوشل میڈیا شخصیت ارشد خان چائے والا کی درخواست پر نوٹس جاری کیے ہیں۔ ارشد چائے والا نے نادرا اور امیگریشن حکام کی جانب سے اپنا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔
ارشد خان 2016 میں اس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچے جب ان کی چائے بناتے ہوئے ایک تصویر وائرل ہوئی تھی۔
ارشد خان کی طرف سے عدالت میں مؤقف معروف وکیل بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ارشد خان کے شناختی دستاویزات کو بلاک کرنا نہ صرف غیر قانونی اور غیر آئینی ہے بلکہ یہ چیز ان کے کیریئر کو بھی متاثر کر رہی ہے اور ان کی شہرت کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نادرا کی طرف سے 1978 سے پہلے کی رہائش کا ثبوت مانگنا بلاجواز ہے خاص طور پر جب ارشد کے خاندان کی شہریت کا ریکارڈ موجود ہے۔
وکیل نے کہا کہ اس اقدام سے آئین پاکستان کے کئی آرٹیکلز جیسے کہ حقِ روزگار اور عزتِ نفس کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
بیرسٹر گیلانی نے عدالت کو ماضی کے ایسے مقدمات کی مثالیں بھی دیں جن میں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بغیر کسی قانونی طریقہ کار کے بند کیے گئے تھے اور بعد میں عدالتوں نے ان فیصلوں کو کالعدم قرار دیا تھا۔
دوسری جانب حکومتی نمائندوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ارشد خان پاکستانی شہریت کا مناسب اور واضح ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
فریقین کے مؤقف سننے کے بعد جسٹس جواد حسن نے وفاقی حکومت، نادرا اور امیگریشن حکام کو 17 اپریل تک جواب جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے سینئر حکام کو عدالت میں متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت بھی جاری کی ہے تاکہ وہ اپنے اقدامات کی وضاحت کر سکیں۔