ہر دو ہفتے بعد اپ ڈیٹ دینے کی ہدایت
سپریم کورٹ نے آج جمعرات کو کینیا میں سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو ہر دو ہفتے بعد اپ ڈیٹ یا پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے کیس کی دوبارہ سماعت شروع کرتے ہوئے یہ ہدایات جاری کیں۔
صحافی کے قتل کی تحقیقات کے لیے خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم
گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے حکومت کو صحافی کے قتل کی تحقیقات کے لیے خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے اور اراکین کو آج تک مطلع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں | پاکستان کی سعودیہ عرب سے ہنگامی طور پر 3 ارب ڈالر کیش کی درخواست
یہ بھی پڑھیں | اماراتی فرم کی ٹیلی نار پاکستان کو خریدنے کے لیے بات چیت جاری
آج کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل (اے اے جی) عامر رحمان نے خصوصی جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی میں اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی اویس احمد، محمد اسلم (انٹر سروسز انٹیلی جنس)، مرتضیٰ افضل (ملٹری انٹیلی جنس)، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی سائبر کرائم کے ڈائریکٹر وقار الدین سید اور انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ شامل ہیں۔
جے آئی ٹی کی مدد کرنے کی ہدایت
نوٹیفکیشن میں اسلام آباد پولیس کو شواہد اکٹھے کرنے میں جے آئی ٹی کی مدد کرنے کی ہدایت کی گئی۔ وزارت خارجہ کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ جے آئی ٹی کے لیے ویزوں کی فراہمی اور غیر ملکی دائرہ کار میں مدد کے لیے رابطہ کاری کو آسان بنائے۔
عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی پانچ ارکان پر مشتمل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو حکام اس کیس میں ملزمان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کریں گے۔