بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایگزیکٹو بورڈ 9 مئی کو اجلاس منعقد کرے گا جس میں پاکستان سے متعلق دو اہم معاملات پر غور کیا جائے گا۔
پہلا معاملہ ہے پاکستان کے لیے 1.3 ارب ڈالر کے نئے قرضے کی منظوری جو کہ "ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی” پروگرام کے تحت ہے۔ دوسرا اہم نکتہ جاری 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کا پہلا جائزہ ہے۔
آئی ایم ایف کی ویب سائٹ کے مطابق یہ جائزہ ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (EFF) پروگرام کے تحت پہلا ریویو ہوگا جس میں پاکستان کی طرف سے اضافی تعاون کی درخواست پر بھی غور کیا جائے گا۔
پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنے حالیہ دورہ واشنگٹن کے دوران امید ظاہر کی تھی کہ آئی ایم ایف بورڈ مئی کے آغاز میں دونوں منظوریوں کو حتمی شکل دے دے گا۔
اگر منظوری مل جاتی ہے تو پاکستان کو 1 ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری کی جائے گی جو کہ جولائی 2024 میں دستخط ہونے والے تین سالہ بیل آؤٹ معاہدے کا حصہ ہے۔ یہ پروگرام پاکستان کی کمزور معیشت کو سہارا دینے میں نہایت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
یہ 37 ماہ کا EFF پروگرام کل 6 جائزوں پر مشتمل ہے اور ہر قسط کا اجرا ان جائزوں سے مشروط ہے۔ موجودہ قسط کے اجرا کے لیے یہ ریویو نہایت اہم ہے۔
مارچ 2025 میں آئی ایم ایف کے حکام نے پروگرام کا پہلا چھ ماہہ جائزہ خوش آئند قرار دیا تھا اور اس دوران پاکستان پر کسی نئے ٹیکس یا آمدنی اقدامات کی شرط نہیں لگائی گئی۔
آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر نے کہا:
"پروگرام درست سمت میں جا رہا ہے اور ہم نے کئی اہم شعبوں میں پیشرفت کی ہے جیسے کہ قرضوں میں کمی، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات۔”
اس کے علاوہ ایک ٹیکنیکل ٹیم نے بھی پاکستان کا حالیہ دورہ کیا تاکہ ماحولیاتی بہتری کے لیے 1 ارب ڈالر سے زائد کی اضافی مالی معاونت کے حوالے سے پاکستان کی درخواست کا جائزہ لیا جا سکے۔
اگر یہ نیا قرض منظور ہو جاتا ہے تو پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ضروری مالی مدد حاصل ہو جائے گی۔