نئے آرمی چیف کی تقرری صدر اور عمران خان کے لیے ٹیسٹ کیس
آج جمعرات کو وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری صدر عارف علوی اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے۔
وفاقی وزیر نے ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار اس وقت کیا جب وزیر اعظم شہباز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو نیا چیف آف آرمی سٹاف (سی او اے ایس) اور لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی منتخب کیا ہے۔
حکومت اپنی مرضی کا چیف لگانا چاہتی ہے
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ موجودہ مخلوط حکومت اپنی مرضی کا آرمی چیف مقرر کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ ‘مفرور’ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نواز شریف سے اعلیٰ جنرل کی تقرری کے حوالے سے مشاورت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | ن لیگی لیڈر شپ نے بیانیہ سے پیچھے ہٹنے کا کہا ہے، تسنیم حدید کا دعوی
یہ بھی پڑھیں | شفاف انتخابات ملک کے مسائل کا واحد حل ہیں، عمران خان
ایک روز قبل عمران خان نے کہا تھا کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی ان سے آرمی چیف کی تقرری کی سمری سے متعلق معاملات پر بات کریں گے، اس اقدام کو قانونی ماہرین نے غیر آئینی قرار دیا ہے۔
صدر علوی کو سمری بھیج دی گئی
خواجہ آصف نے لکھا کہ صدر علوی کو سمری بھیج دی گئی ہے۔ اب یہ عمران خان کا امتحان ہے کہ وہ دفاعی ادارے کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں یا اسے متنازعہ بنانا چاہتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ صدر کے لیے بھی ایک ٹیسٹ کیس ہے کہ وہ سیاسی مشورے یا آئینی اور قانونی مشورے پر عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے صدر کا فرض ہے کہ وہ ادارے کو سیاسی تنازعات سے محفوظ رکھے۔