بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے آئندہ مالی سال کے لیے پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح کو 3.2 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی ہے۔ یہ پیش رفت اس تناظر میں اہم ہے کہ پاکستان نے حالیہ سالوں میں مختلف اقتصادی مشکلات کا سامنا کیا ہے، جن میں مہنگائی، بیروزگاری اور بجٹ خسارے جیسے مسائل شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کی اس پیش گوئی میں پاکستان میں معاشی بہتری کی اُمیدیں وابستہ کی گئی ہیں خاص طور پر مہنگائی میں نمایاں کمی کی پیش گوئی کے ساتھ جو گزشتہ مالی سال 23.4 فیصد تھی اور آئندہ مالی سال میں اسے 9.5 فیصد تک کم ہونے کی توقع ہے۔ اس سے عوام اور کاروباری طبقے کو بڑا ریلیف ملے گا اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوگا۔
تاہم، آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو مزید پائیدار معاشی استحکام کے لیے طویل المدتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر مالیاتی اداروں کو بہتر بنانے، عوامی اخراجات کی کارکردگی بڑھانے، اور قرضوں کے پائیدار انتظام پر زور دیا گیا ہے۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات کو جاری رکھنے کی بھی اہمیت پر زور دیا گیا ہے تاکہ بجلی کے اخراجات میں کمی اور توانائی کے نظام کی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ علاوہ ازیں، آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مزید سخت مانیٹری پالیسی برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے تاکہ مہنگائی کو قابو میں رکھا جا سکے۔
اگرچہ آئی ایم ایف کی پیش گوئیوں میں پاکستان کی معیشت کے لیے مثبت امکانات دیکھے جا رہے ہیں، لیکن یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگر پاکستان نے اقتصادی اصلاحات میں کوتاہی کی تو یہ ترقی متاثر ہو سکتی ہے۔