آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام پر عمل درآمد کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ کسی بھی شعبے میں کوئی سبسڈی دینا چاہتے ہیں تو انہیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے جو کہ ایک تکلیف دہ حقیقت ہے۔
پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی
انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت کبھی بھی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ نہیں ڈالنا چاہتی۔ ماضی میں پی ٹی آئی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔
دریں اثنا، وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے اگلے سال اپریل تک تمام وفاقی حکومتی اداروں کی عمارتوں کو فوری طور پر شمسی توانائی میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ ملک کے 27 بلین ڈالر کے مہنگے ایندھن کے درآمدی بل میں سے ایک بڑا حصہ کم کیا جا سکے۔
تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ انہوں نے اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے اپریل 2024 کا وقت مقرر کیا تھا۔
حکومتی عمارات کی شمسی توانائی پر منتقلی
سولرائزیشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ منصوبے کے تحت وفاقی حکومت کی تمام وزارتیں، محکمے، اتھارٹیز اور صوبوں میں ان کی شاخیں فوری طور پر شمسی توانائی پر منتقل ہو جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں | ڈیفالٹ کا کوئی امکان نہیں، وزیر خزانہ کی اسٹاک ایکسچینج کے سرمایہ کاروں کو یقین دہانی
یہ بھی پڑھیں | پی آئی اے کی بیجنگ سے اسلام آباد روٹ پر سفر کرنے والوں کے لئے بڑی رعایت
انہوں نے کہا کہ یہ باقی صوبائی حکومتوں کے لیے ایک ماڈل ہوگا کیونکہ وفاقی حکومت سولرائزیشن کے عمل پر اضافی اخراجات نہیں کرے گی۔
حکام اور اسٹیک ہولڈرز
وزیر اعظم نے تمام متعلقہ حکام اور اسٹیک ہولڈرز پر بھی زور دیا کہ وہ اگلے سال اپریل کے آخر تک مطلوبہ عمل مکمل کریں اور طے شدہ ٹائم لائن کو پورا کریں۔
اسے جلد از جلد نافذ کرنا اپنا سیاسی، سماجی، قومی اور مذہبی فریضہ سمجھیں۔
اربوں ڈالر کے درآمدی بل میں کمی آئے گی
وزیراعظم نے کہا کہ ان ہنگامی اقدامات سے وہ 300 میگاواٹ سے 500 میگاواٹ سستی بجلی پیدا کر سکیں گے اور اس طرح ہر سال اربوں ڈالر کے درآمدی بل میں کمی آئے گی۔
وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ یہ سارا عمل تھرڈ پارٹی کے ذریعے شفاف طریقے سے کیا جائے گا۔
انہوں نے صوبائی وزرائے اعلیٰ پر بھی زور دیا کہ وہ وفاقی حکومت کے شروع کردہ پیٹرن کی تقلید کریں اور اپنے اپنے صوبوں میں سولر سسٹم متعارف کرائیں۔ اس سلسلے میں وفاقی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا جائے گا۔