آئی ایم ایف پاکستان سے مطمئن
آج جمعرات کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پاکستان کے اقدامات سے مطمئن ہے لیکن عملے کی سطح کے معاہدے پر اس ہفتے دستخط نہیں ہوسکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام ِآباد میں "عوامی مالیاتی انتظام کی مضبوطی کے ذریعے اقتصادی استحکام کی بحالی” کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار کے دوران اپنے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہم اگلے چند دنوں میں عملے کی سطح کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بہت قریب ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ہم سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ہم ڈیلیور کرتے ہیں اور ہم دنیا کے سامنے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم خودمختار وعدوں کا احترام کر سکتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کس نے کیے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی یقین دلایا کہ ان کی ٹیم اپنی صلاحیت کے مطابق پروگرام کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں | لگژری آئٹمز پر سیلز ٹیکس بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا
اسحاق ڈار کی سابقہ حکومت پر تنقید
عمران خان کی زیرقیادت سابقہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے، اسحاق ڈار نے کہا کہ 2018 میں جب پاکستان مسلم لیگ ن نے حکومت چھوڑی تو معیشت کی صورتحال بہتر تھی۔
انہوں نے کہا کہ 2022 میں معیشت کو 47 ویں نمبر پر گرتے ہوئے دیکھ کر انہیں تکلیف ہوئی حالانہ 2018 میں یہ پیش گوئی کی گئی تھی کہ پاکستان 2030 کے آخر تک جی20 میں شامل ہو جائے گا۔
اسحاق نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 100 بلین ڈالر سے زیادہ تھی لیکن گزشتہ چند سالوں میں یہ گھٹ کر 26 بلین ڈالر رہ گئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک اور سنگین مسئلہ جس کے بارے میں ہمیں غور کرنا چاہیے وہ ہے پاکستان کے قرضوں کی پائیداری۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ 2018 میں 30 ٹریلین ڈالر سے کم تھی اور اب 2022 میں 55 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
آئی ایم ایف معاہدے پر اس ہفتے دستخط نہیں ہوں گے
بعد ازاں، ایک صحافی کے سوال پر، وزیر خزانہ نے کہا کہ معاہدے کو اس ہفتے حتمی شکل نہیں دی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے کا اس ہفتے امکان نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے اقدامات سے مطمئن ہے۔