وفاقی حکومت کی جانب سے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو فون کالز ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہری مشکور حسین نے ایڈووکیٹ ندیم سرور کے ذریعے رٹ پٹیشن دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے انٹر سروسز انٹیلی جنس کو فون کالز ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
انہوں نے استدعا کی کہ کال ٹیپ کرنا کسی فرد کی رازداری پر سنگین حملہ ہے۔ انتہائی نفیس مواصلاتی ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ، بغیر کسی مداخلت کے کسی کے گھر یا دفتر کی رازداری کی باتیں ٹیلی فون کے زریعے سننا یا جاننا پرسنل قسم کی مداخلت ہے۔
درخواست گزار نے دلیل دی کہ آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت قانون کے تحفظ سے لطف اندوز ہونا اور قانون کے مطابق سلوک کرنا ملک کے ہر شہری کا ناقابل تنسیخ حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایکٹ کے سیکشن 54 کے قواعد ابھی تک وضع نہیں کیے گئے ہیں اور دلیل دی کہ وفاقی حکومت قوانین بنائے بغیر کسی شخص کو اختیارات نہیں دیئے جا سکتے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ غیر آئینی ہونے پر کالعدم نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے اور ساتھ ہی وفاقی حکومت کو ٹیلی کام ایکٹ کے سیکشن 54 کے تحت دیے گئے اختیارات کے استعمال کے لیے قواعد وضع کرنے کا حکم دیا۔