وزیراعظم عمران خان نے بدھ کے روز کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 407 ارب روپے کے بلاسود قرضہ پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک کے کم آمدنی والے گروہوں کو خود پر انحصار کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
اسلام آباد میں فیصل مسجد میں پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اس اقدام کے تحت 4.5 ملین خاندان بلا سود قرضوں سے مستفید ہوں گے تاکہ چھوٹے کاروبار شروع کر سکیں، گھر تعمیر کر سکیں، کاشتکاری شروع کر سکیں اور تکنیکی تعلیم حاصل کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے اب تک مختلف فلاحی اسکیموں میں کم آمدنی والے گروپوں میں 2.5 ارب روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں اور حکومت کی جانب سے عام آدمی کی سہولت کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کے بعد بینکوں نے 55 ارب روپے کے قرضے بھی دیے ہیں۔
وزیراعظم نے ریاست مدینہ کی طرز پر پاکستان کو ایک فلاحی ریاست میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک کا تصور سماجی و فلاحی ریاست کے طور پر کیا گیا تھا لیکن اس نظریے سے انحراف نے عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام، جس کا مقصد ملک کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے، کو مزید وسعت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں | پاکستان نئی ٹیکنالوجی کو اپنا کر ایک بلین ڈالر بچا سکتا ہے
انہوں نے کہا کہ اس پروگرام میں کاروبار کے لیے 500,000 روپے، کسانوں کے لیے 350,000 روپے اور مکانات کی تعمیر کے لیے 20 لاکھ روپے کے بلاسود قرضے دئیے جائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت ہر مستحق خاندان کے ایک فرد کو فنی تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ کل (جمعرات) رحمت اللعالمین اتھارٹی کا آغاز کریں گے جس کا تصور ان کی طرف سے اس بات کی تحقیق کے لیے کیا گیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے اسباق کو عوام تک کیسے پہنچایا جائے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ان کی حکومت کی جانب سے شہریوں کی سہولت کے لیے اٹھایا جانے والا "سب سے بڑا” اقدام ‘نیا پاکستان ہیلتھ کارڈ’ کا اجرا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مارچ کے آخر تک پنجاب میں تمام خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ مل جائے گا۔
‘ایف بی آر کا ریکارڈ جمع کرنے سے امدادی اقدامات کر پا رہے ہیں’
وزیر اعظم عمران نے پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اپنے حالیہ اعلان کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے "ریکارڈ” ٹیکس وصولی کی وجہ سے یہ قدم اٹھانے میں کامیاب ہوئی ہے۔