یورپی یونین (EU) نے فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو فوجی تنصیبات پر حملے کے الزام میں سزا سنانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جسے پاکستان کے عدالتی شفافیت کے وعدوں کے منافی قرار دیا گیا ہے۔ یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس (EEAS) کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 21 دسمبر کو پاکستان میں 25 شہریوں کو فوجی عدالت سے سنائی گئی سزائیں یورپی یونین کے انسانی حقوق کے معیارات سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
فوجی عدالت کے فیصلے ان افراد کے خلاف ہیں جنہیں مئی 2024 میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے فسادات کے دوران فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث پایا گیا۔
فوجی بیان کے مطابق، 9 مئی کے واقعات میں “سیاسی طور پر اکسائی گئی تشدد کی کارروائیاں” شامل تھیں، جن میں فوجی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان واقعات کو “سیاسی دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے سخت قانونی کارروائی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
یورپی یونین کی تنقید
یورپی یونین نے کہا کہ یہ فیصلے پاکستان کے بین الاقوامی عہدوں، خاص طور پر انٹرنیشنل کووننٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس (ICCPR) کے آرٹیکل 14 کے مطابق نہیں ہیں۔
یورپی یونین کے مطابق، ہر شخص کو آزاد، غیر جانبدار اور باصلاحیت عدالت میں شفاف مقدمے کا حق حاصل ہے۔ مزید کہا گیا کہ کسی بھی فیصلے کو عوام کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔
فوجی عدالتوں کے فیصلے کے GSP+ اسٹیٹس پر اثرات
بیان میں GSP+ حیثیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان جیسے ممالک کو انسانی حقوق اور شفافیت کے 27 بین الاقوامی معاہدوں پر عمل درآمد کے وعدے کے تحت یہ تجارتی مراعات دی جاتی ہیں۔
GSP+ کے تحت پاکستان نے یورپی مارکیٹ میں اپنی برآمدات 65 فیصد تک بڑھائی ہیں، جن میں ملبوسات، کھیلوں کا سامان، چمڑے کی اشیاء اور جراحی آلات شامل ہیں۔
یورپی یونین نے زور دیا کہ شفافیت اور بنیادی انسانی حقوق پر عمل درآمد GSP+ کی مراعات کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔