افغانستان کے دارالحکومت کے ایک تعلیمی انسٹی ٹیوٹ کابل یونیورسٹی میں آج پیر کے روز حملے ہوا جس میں کم از کم آٹھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق 3 دہشتگرد یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کر دی جس سے کم از کم 8 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق مسلح حملہ آوروں نے یونیورسٹی پر حملہ کیا ، گولیاں چلائیں اور طلبا کو بھگا دیا۔ وزارت صحت کی نائب ترجمان معصومہ جعفری نے اے ایف پی کو بتایا کہ چار افراد کو اسپتال لے جایا گیا تھا لیکن زخمیوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھئے | عمران خان پشاور میں 18 نومبر کو میگا سی پیک سٹی پراجیکٹ سٹی کا آغاز کریں گے
زرائع نے بتایا کہ حملہ آوروں کے یونیورسٹی داخلے کے بعد کابل یونیورسٹی کے طلباء ایک کمپاؤنڈ سے فرار ہوئے جبکہ انہیں دیواریں بھی پھلانگنی پڑیں۔
حکام حملے کے مقام پر پہنچ گئے ہیں اور انہوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے نیز یونیورسٹی کی سمت کی تمام سڑکیں بند کردی ہیں۔ طالبان نے کہا کہ وہ اس میں شامل نہیں ہیں لیکن کئی سالوں کے دوران متعدد تعلیمی مراکز پر داعش کے شدت پسند گروہوں نے حملہ کیا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ حملے کے بعد اساتذہ اور طلبہ کمپاؤنڈ سے باہر نکل آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے اندر سے فائرنگ کی آوازیں سنی جارہی ہیں۔ وزارت اعلی تعلیم کے ترجمان ، حامد عبیدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ طلباء کو عمارت سے باہر نکالا جارہا ہے۔
حملے کا مشاہدہ کرنے والے طلبا میں فائرنگ کی آواز سنتے ہی افراتفری مچ گئی۔ 23 سالہ فریڈون احمدی نے کہا کہ ہم اپنے کلاس رومز کے اندر تعلیم حاصل کر رہے تھے کہ اچانک ہمیں یونیورسٹی کے اندر گولیوں کی بوچھاڑ کی آواز آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کے کچھ طلبا بھاگ گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انھیں اور کئی دیگر طلباء کو بازیاب کروانے سے پہلے دو گھنٹے سے زیادہ محاصرہ کیا گیا تھا۔ اس نے خوف کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ یہ ہماری زندگی کا آخری دن ہوسکتا ہے۔ لڑکے اور لڑکیاں چیخیں مار رہی تھیں ، دعا مانگ رہی تھیں اور مدد کے لئے رو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس یہ بیان کرنے کے لئے کوئی الفاظ نہیں ہیں کہ آج کل ہم اپنی یونیورسٹی میں بندوق برداروں کے حملے سے کیسے زندہ بچ گئے ۔