اسلامک اسٹیٹ ان عراق اینڈ سیریا (داعش) نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سکھوں کے ایک گردوارے پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور سات دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
داعش نے یہ دعویٰ ہفتے کو دیر گئے اپنی اعماق ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ سکھوں کے گردوادے پر حملہ ہندوستانی حکومت کے ایک اہلکار کی طرف سے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مبینہ توہین کے جواب میں کیا گیا ہے۔
افغان حکام نے بتایا کہ مسلح افراد نے ہفتہ کی صبح سکھوں کی عبادت گاہ پر حملہ کیا
افغان حکام نے بتایا کہ مسلح افراد نے ہفتہ کی صبح سکھوں کی عبادت گاہ پر حملہ کیا، جسے گرودوارے کے نام سے جانا جاتا ہے اور حملہ آوروں اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان عمارت کی حفاظت کے لیے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
بارود سے بھری گاڑی کو گردوارے کے باہر دھماکے سے اڑا دیا گیا لیکن اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ حکام نے بتایا کہ اس سے پہلے بندوق برداروں نے ہینڈ گرنیڈ پھینکا جس سے مندر کے گیٹ کے قریب آگ لگ گئی۔
یہ بھی پڑھیں | امریکہ کا آئی ایم ایف سے ڈیل میں پاکستان کی مدد پر اتفاق، رپورٹ
یہ بھی پڑھیں | امریکہ کی بے جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیانات کی مذمت
آئی ایس آئی ایس نے کہا کہ گروپ کے ایک رکن ابو محمد التاجیکی نے گارڈ کو ہلاک کرنے کے بعد گردوارے پر دھاوا بولا اور پھر اندر موجود لوگوں کو مشین گن سے فائر اور دستی بموں سے نشانہ بنایا۔ مندر کے باہر آئی ایس کے جنگجوؤں نے چار دھماکہ خیز آلات اور ایک کار بم دھماکے میں طالبان ملیشیا کے گشت کو نشانہ بنایا جنہوں نے گردوارے کی حفاظت کی کوشش کی۔ عماق کی رپورٹ کے مطابق، یہ لڑائی تین گھنٹے کے بعد ختم ہوئی۔
امریکہ میں مقیم سکھوں کے شہری حقوق کی سب سے بڑی تنظیم سکھ کولیشن نے کہا کہ حملے سے گرودوارے کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
گروپ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر انیشا سنگھ نے ہفتے کے روز دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ افغان سکھ کمیونٹی کو نشانہ بنا کر بار بار ہونے والا المناک تشدد تباہ کن ہے لیکن اسے مکمل طور پر روکا جا سکتا ہے۔ عالمی برادری، اور خاص طور پر امریکہ، تمام افغان سکھوں اور ہندوؤں کے تحفظ اور محفوظ طریقے سے دوبارہ آباد کرنے کے لیے فوری طور پر ضروری کوششوں سے محروم ہے۔