ڈی جی خان میں وہوا پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع جھنگی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں نے راکٹ لانچرز، دستی بموں اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ تاہم، پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے بہادری سے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملے کو ناکام بنا دیا، جس کے بعد دہشت گرد فرار ہونے پر مجبور ہو گئے۔
دہشت گردوں کا منظم حملہ
پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق، 15 سے 20 دہشت گردوں نے رات کے اندھیرے میں جھنگی چیک پوسٹ پر ایک منظم حملہ کیا۔ حملے میں بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جس میں راکٹ لانچرز اور دستی بم بھی شامل تھے۔ تاہم، پولیس کی مستعدی اور بھرپور جوابی کارروائی کے باعث دہشت گرد اپنے منصوبے میں کامیاب نہ ہو سکے اور پسپائی اختیار کر گئے۔
دہشت گردوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن
واقعے کے بعد علاقے میں دہشت گردوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) ڈی جی خان، کیپٹن (ریٹائرڈ) سجاد حسن خان منج اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سید علی کی قیادت میں سیکیورٹی فورسز کارروائی کر رہی ہیں۔
ملک میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر
پاکستان گزشتہ ایک سال سے دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر کا سامنا کر رہا ہے، حالانکہ حکومت اور سیکیورٹی ادارے اس کے خاتمے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔
سیکیورٹی اور اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مرکز (CRSS) کی سالانہ سیکیورٹی رپورٹ 2024 کے مطابق، گزشتہ سال پاکستان میں دہشت گردی کے 444 واقعات میں 685 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے، جو کہ گزشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
2024: ایک خونی سال
رپورٹ کے مطابق، 2024 میں پاکستان میں دہشت گردی اور سیکیورٹی آپریشنز کے نتیجے میں مجموعی طور پر 2,546 افراد جاں بحق اور 2,267 زخمی ہوئے۔ خیبر پختونخوا اس بدترین دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں 1,616 ہلاکتیں ہوئیں، جب کہ بلوچستان میں 782 افراد جان سے گئے۔
یہ واقعات ملک کی سیکیورٹی صورتحال کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکے ہیں، جس کے سدباب کے لیے مزید مؤثر اور سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔