پاکستان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے امریکی صدر سے معافی کی اپیل کی ہے جسے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دائر کیا گیا ہے۔ عافیہ صدیقی، ایک پاکستانی نیوروسائنٹسٹ، کو 2010 میں امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کی کوشش کے الزام میں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ان کے خاندان اور حامیوں نے ہمیشہ ان پر عائد الزامات کو مسترد کیا ہے اور ان کی رہائی کے لیے بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھائی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اب حکومت نے امریکی حکام سے ایک باضابطہ درخواست کی ہے جس میں ڈاکٹر عافیہ کی معافی اور رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران، پاکستان کے اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نے اس معاملے پر کوئی اعتراض نہیں کیا ہے اور ایک علیحدہ رحم کی اپیل امریکی حکام کو بھیجی جائے گی۔
اس کے علاوہ، حکومت اور امریکی حکام کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر بھی بات چیت جاری ہے۔
وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے اقوامِ متحدہ کے آئندہ اجلاس میں اس معاملے کو اٹھانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ حکومت کے مطابق، یہ کوشش انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی جا رہی ہے جس میں عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے رحم کی درخواست پر زور دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ عافیہ صدیقی کے مقدمے نے عالمی سطح پر خاصی توجہ حاصل کی ہے اور ان کی رہائی کے لیے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں غیر منصفانہ طور پر سزا دی گئی ہے اور ان کی رہائی پاکستان کی عوام کے لیے ایک اہم مسئلہ کی حیثیت رکھتی ہے۔