چین سے سرحدی تنازعے کے معاملے پر بھارت کے 20 فوجی مارے گئے جس پر بھارت میں اپوزیشن جماعتوں نے مودی کی کلاس لے لی- مودی اور اس کی حکومتی جماعت کو اپوزیشن کی جانب سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پر رہا ہے- یہاں تک کہ اپوزیشن جماعت کانگرس کے سرپراہ راہول گاندھی کہتے ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نہیں بلکہ سرینڈر مودی ہیں-
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کانگرس جماعت کے سربراہ اور رہنما راہول گاندھی نے لکھا کہ مودی نے اپنی سرزمین کا حصہ چین کے سامنے سرینڈر کر دیا ہے- انہوں نے لکھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بروز جمعرات اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہماری سرزمین یا زمین کے کسی بھی خطے پر کسی نے قبضہ نہیں کیا-
راہول کی جانب سے مودی کے اس بیان پر شدید تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ جس جگہ پہ جھڑپ ہوئی اگر وہ سرزمین ہماری نہیں بلکہ چین کی تھی تو پھر ہمارے 20 فوجی کیسے مرے؟ اور ہمارے فوجی اگر اپنی سرزمین پر نہیں مرے تو پھر کہاں مرے ہیں؟انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اصل میں سرینڈر مودی ہیں جو اپنی سرزمین مودی کو سرینڈر کر چکے ہیں-
گانگرس کے سربراہ راہول گاندھی نے اپنے ایک سوشل میڈیا کے بیان میں نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے ایک لنک بھی شئیر کیا ہے جس میں جاپان کے ایک اخبار کا اسی موضوع پر تبصرہ شائع ہے-
اس سے پہلے راہول گاندھی کی جانب سے سوشل میڈیا پر کہا گیا تھا کہ بس بہت ہو گیا- اب مودی ہمیں بتائے کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟چین کی کیسے ہمت ہوئی کہ وہ بھارت سے اس کی سرزمین چھینے؟ وزیر اعظم مودی آخر اس معاملے میں کیوں خاموش ہیں اور ہمیں بتایا جائے کہ چین نے ہمارے فوجیوں پر کیونکر چڑھائی کی؟
صرف یہی نہیں بلکہ کانگریس کے سینئیر رہنما کپل سبل کی جانب سے بھارتی حکومت سے 5 سوالات کئے گئے ہیں– انہوں نے کہا کہ مودی نے آل پارٹیز کانفرنس میں یہ کیوں کہا چین ہماری حدود میں داخل نہیں ہوا اور اگر نہیں ہوا تو ہمارے بیس فوجی کیسے مرے؟ ایک طرف مودی چینی فوجیوں کی سرحدی خلاف ورزی کی تردید کر رہے ہیں دوسری جانب سیٹلائٹ سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ چین ہماری سرزمین میں گھسا اور حملہ کیا- مودی کو جواب دینا پڑے گا-
کیا یہ درست نہیں چین نے کبھی بھی گلوان وادی پر اپنی ملکیت کا دعوی کیا ہی نہیں اور کیا یہ بھء درست نہیں کہ اب اسی وادی کے نام پر چڑھائی کی گئی ہے- بھارتی وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ چین نے ہمارے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کیں اس لئے شدت میں اضافہ ہوا جبکہ حکومتی ارکان یہ بات ماننے کو تیار نہیں-