پرویز الٰہی ایم پی او کے تحت 30 روز کے لیے نظر بند
پنجاب حکومت نے اتوار کو سابق وزیر اعلیٰ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو 3 ایم پی او کے تحت 30 دن کے لیے نظر بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
لاہور کے ڈپٹی کمشنر کے حکم میں کہا گیا ہے کہ پرویز الٰہی کو لاہور کیمپ جیل میں رکھا جائے گا، جہاں وہ پہلے ہی قید ہیں۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ لاہور کی ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی سفارشات کے بعد کیا گیا ہے۔
ان کے ہمدرد جان و مال کو نقصان پہنچا سکتے ہیں
دستاویزات کے مطابق کمیٹی نے بتایا ہے کہ پرویز الٰہی پی ٹی آئی کے سرکردہ رکن اور ایک شاندار مقرر ہیں جو امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے کے لیے لوگوں کو اکسانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماڈل ٹاؤن کے ایس پی اور ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی نے رپورٹ دی ہے کہ پرویز الٰہی فتنہ و فساد پھیلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس بات کا حقیقی خدشہ ہے کہ ان کے ہمدرد جان و مال کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
انہوں نے پرویز الٰہی کو 30 دن تک حراست میں رکھنے کی تجویز دی ہے۔ ان کے خلاف قلعہ گجر سنگھ پولیس اسٹیشن میں دو ایف آئی آرز نمبر 22/604 اور 22/1822 درج کی گئی ہیں، جبکہ غالب مارکیٹ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر 23/1150 درج کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | پی اے سی کا نئے پیٹرول پمپ کھولنے پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ
ان ایف آئی آرز کے تحت ہونے والی تحقیقات کے مطابق یہ ثابت ہوا ہے کہ پرویز الٰہی اور ان کے ساتھی جلاؤ گھیراؤ، دہشت گردی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف مزاحمت میں ملوث ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کے حکم میں کہا گیا ہے کہ فیصلے کے خلاف پرویز الٰہی پنجاب حکومت سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ 11 جولائی کو ضمانت ملنے کے باوجود الٰہی بدستور قید ہیں۔ لاہور کی مقامی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں پی ٹی آئی صدر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔