پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے تقریباً آدھے جہاز موجودہ مالی اور انتظامی بحران کے باعث گراؤنڈ کر دیے گئے ہیں جس سے یورپی پروازوں کی بحالی کا منصوبہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔ حالیہ سالوں میں پی آئی اے کو پائلٹس کے جعلی لائسنسز کے اسکینڈل اور حفاظتی معیار کی خلاف ورزیوں جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے جن کے باعث یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) نے 2020 میں پی آئی اے پر پابندی عائد کی تھی۔
پی آئی اے بحران کی وجوہات
پی آئی اے کے پاس مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے جہازوں کی دیکھ بھال کے لیے ضروری فنڈز موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے آدھے جہاز ناکارہ ہو گئے ہیں۔ مزید یہ کہ حکومتی نجکاری کی کوششیں بھی ناکامی کا شکار ہوئی ہیں کیونکہ ممکنہ خریداروں سے مناسب بولیاں موصول نہیں ہو سکی ہیں۔
یورپی پروازوں کی بحالی
یورپی کمیشن نے پی آئی اے کی ایوی ایشن سیفٹی میں بہتری کو سراہتے ہوئے پابندی ہٹانے کی اجازت دی ہے۔ مگر نئے طیاروں کے بغیر یہ بحالی مشکل ہے۔ پی آئی اے انتظامیہ نے یورپی روٹس پر پروازوں کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا ہے، مگر فنڈنگ اور بیڑے کی کمی چیلنجز پیدا کر رہی ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے پی آئی اے کی نجکاری اور بیڑے کو جدید بنانے پر زور دیا ہے تاکہ قومی ایئرلائن اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کر سکے۔ موجودہ حالات میں، حکومت کو فوری مالی امداد اور موثر حکمت عملی اپنانا ہوگی تاکہ پی آئی اے دوبارہ منافع بخش روٹس پر اپنی سروس بحال کر سکے۔