پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری کے حوالے سے دلچسپی رکھنے والے بولی دہندگان کی جانب سے متعدد تحفظات سامنے آئے ہیں جن میں سب سے اہم موجودہ عملے کو برقرار رکھنے کے حوالے سے ہچکچاہٹ ہے۔ چھ بولی دہندگان نے پی آئی اے کے موجودہ ملازمین کی خدمات اور پنشن کے حوالے سے وضاحت طلب کی ہے اور ٹیکس سے متعلق امور پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
نجکاری کمیشن کے مطابق بولی دہندگان نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ انہیں پی آئی اے کے 18 طیاروں کے لیے ایک سال کی گارنٹی دی جائے اور ماضی میں زیر التوا مقدمات سے تحفظ فراہم کیا جائے۔ حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ملازمین کے مستقبل کو یقینی بنائے اور نجکاری کے عمل کو شفاف بنائے۔
نجکاری کے عمل میں تاخیر کے باعث خدشہ ہے کہ اگر پی آئی اے کی نجکاری وقت پر مکمل نہ ہوئی تو یہ بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی نجکاری پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ بولی کی نئی تاریخ 31 اکتوبر 2024 مقرر کی گئی ہے، اور مزید تاخیر کو روکنے کے لیے حکومتی کوششیں جاری ہیں۔
یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ پی آئی اے کے بڑے قرضے، جو کہ تقریباً 200 ارب روپے کے ہیں، نجکاری کے عمل میں رکاوٹ بن سکتے ہیں، اور بولی دہندگان کو ملازمین کے مسائل اور ان کے حقوق کے تحفظ کے بارے میں مزید یقین دہانی کی ضرورت ہے۔