وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بدھ کو کہا کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات سے سبسڈی واپس لینے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ 16 جون سے کیا ہے۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کے ہمراہ یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ پیٹرول کی قیمت میں 24.03 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے اور نئی قیمت 233.89 روپے ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 59.16 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے اور نئی قیمت 263.31 روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت میں 29.49 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 211.43 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
حکومت پہلے ہی 80 لاکھ خاندانوں کو ماہانہ 2000 روپے فراہم کر رہی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا کیونکہ ملک کی بگڑتی ہوئی معیشت مزید نقصان برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی "سستا پٹرول، سستا ڈیزل” اسکیم کے تحت، حکومت پہلے ہی 80 لاکھ خاندانوں کو ماہانہ 2000 روپے فراہم کر رہی ہے جبکہ 60 لاکھ مزید خاندان بھی اس اسکیم کے تحت 2000 روپے حاصل کرنے کے اہل ہیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ ملک میں پٹرول کی کھپت ماہانہ 9 ملین ٹن اور ڈیزل کی 8.8 ملین ہے۔ حکومت نے قیمتیں نہ بڑھائیں تو حکومت کو 100 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں | لیڈرشپ کا خیال ہے پرویز مشرف کو واپس آنا چاہیے، ڈی جی آئی ایس پی آر
یہ بھی پڑھیں | ایف آئی اے نے مونس الہی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس رجسٹر کر لیا
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ تفصیلی بحث کے بعد اور بھاری دل کے ساتھ کیا گیا کیونکہ حکومت کو یہ سخت فیصلہ لینا پڑا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ صرف مئی میں پٹرولیم مصنوعات کی مد میں خسارہ 120 ارب روپے سے تجاوز کر گیا جو حکومت چلانے کے لیے درکار رقم سے تین گنا زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک جس قدر خراب معاشی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے اس کا مشاہدہ انہوں نے کبھی نہیں کیا اور یہ سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی بدانتظامی کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو پھنسانے کے لیے کچھ اقدامات کیے لیکن درحقیقت انہوں نے ملک کو پھنسایا اور اسے ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا کردیا۔ وزیر نے مزید کہا کہ فروری 2022 میں پی ٹی آئی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اتفاق کیا تھا کہ وہ ہر لیٹر پیٹرول اور ڈیزل پر سیلز ٹیکس کے اضافی 17 فیصد کے ساتھ 30 روپے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی وصول کرے گی۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ اگر پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جاتا تو ملک کو سبسڈیز کی مد میں ماہانہ 100 ارب روپے کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑتا جو ایک سال میں 1200 ارب روپے رہا۔
بڑے پیمانے پر سبسڈیز اور دیگر سالانہ اخراجات کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کا کل دفاعی بجٹ 1536 ارب روپے، وفاقی ترقیاتی بجٹ 727 ارب روپے اور وفاقی حکومت کے اخراجات 550 ارب روپے ہیں۔