پنجاب حکومت نے لاہور میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی اور سموگ کو کم کرنے کے لیے “گرین لاک ڈاؤن” کا اعلان کیا ہے۔ اس لاک ڈاؤن کے تحت شہر کے چند اہم علاقوں میں کچھ سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں جن میں باربی کیو پوائنٹس، موٹر سائیکل رکشہ اور شادی ہال شامل ہیں۔
یہ پابندیاں شہر کی ہوا کے معیار کو بہتر بنانے اور سموگ کے خطرے کو کم کرنے کے لیے لگائی گئی ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے لاہور کے مخصوص علاقوں میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور کے 11 علاقے سموگ کے ہاٹ سپاٹ قرار دیے گئے ہیں جن میں سے شملا ہل سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے۔
ان علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیوں پر پابندی کے ساتھ ساتھ کول اور چارکول سے چلنے والے کھانے کے مراکز کو بھی رات آٹھ بجے کے بعد بند کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں، پنجاب حکومت نے “گرین کلر” بنانے کا بھی اعلان کیا ہے،جس کے تحت شہر کے گرد درخت لگانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ کاربن کے اخراج کو کم کیا جا سکے اور ہوا میں آکسیجن کی مقدار کو بڑھایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، لاہور میں 30 الیکٹرک بسیں اور ای بائیکس متعارف کروانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے فضائی آلودگی میں کمی کا امکان ہے لیکن ان اقدامات کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ اس مسئلے کا مستقل حل نکل سکے۔
متعدد ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ اقدامات ناکافی اور ناقص منصوبہ بندی کا شکار ہیں تاہم ان سے قلیل مدتی بہتری متوقع ہے۔