متحدہ عرب امارات کے سفیر حمد عبید ابراہیم سالم الزعابی نے یو اے ای کے 53ویں قومی دن کی تقریب پر کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجدیدی توانائی، مصنوعی ذہانت، اور اقتصادی تنوع کے شعبوں میں "وسیع امکانات” موجود ہیں۔
انہوں نے کہا: "ہماری دوستی مزید مضبوط ہوگی اور آنے والی نسلوں تک قائم رہے گی۔” الزعابی نے نوجوانوں کے لیے مواقع پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جو دونوں ممالک کی ترقی اور خطے میں امن کے لیے اہم ہے۔
یو اے ای کی آئی ایم ایف پروگرام میں حمایت
وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ یو اے ای کی مدد کے بغیر آئی ایم ایف پروگرام مکمل نہیں ہو سکتا تھا۔ انہوں نے یو اے ای کی معیشتی ترقی کو سراہا اور اس کی پاکستان کے صحت، تعلیم، اور انفراسٹرکچر میں شراکت کا ذکر کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان یو اے ای کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے اور مستقبل میں تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
سرمایہ کاری اور اقتصادی مواقع
سابق صدر آصف علی زرداری نے یو اے ای کی کاروباری برادری کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے آئی ٹی، زراعت، اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ زرداری نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات کی تاریخ مشترکہ اقدار اور ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہنے کی مثال ہے۔
سعودی عرب سے تعلقات کا ذکر
تقریب کے دوران، وزیرِاعظم نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے سعودی عرب کی فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی کے حقوق جیتنے پر مبارکباد دی اور دونوں ممالک کے درمیان 2.8 بلین ڈالر کے حالیہ معاہدوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں موجود 2.5 ملین پاکستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتی ہے۔
نتیجہ
پاکستان اور یو اے ای کے تعلقات اقتصادی ترقی، تجدیدی توانائی، اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں مزید تعاون کے ذریعے مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ مشترکہ اہداف اور احترام پر مبنی یہ دوستی دونوں ممالک اور خطے کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔