پاکستان میں ہر سال لاکھوں افراد فالج کا شکار ہو رہے ہیں اور یہ تعداد مستقبل میں بڑھنے کا امکان ہے۔ ماہرین کے مطابق، پاکستان میں ہر چھ میں سے ایک فرد اپنی زندگی میں فالج کا سامنا کر سکتا ہے جو صحتِ عامہ کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے۔ پاکستان میں فالج سے روزانہ تقریباً 400 افراد کی جان چلی جاتی ہے۔ خاص طور پر، خواتین میں فالج کا خطرہ زیادہ پایا گیا ہے جو کہ ایک پریشان کن صورتحال ہے۔
فالج بنیادی طور پر خون کی نالیوں میں رکاوٹ یا ان کے پھٹنے کے سبب ہوتا ہے جس سے دماغ کو خون کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔ پاکستان میں فالج کے کیسز میں اضافہ کی ایک بڑی وجہ ہائی بلڈ پریشر، شوگر، تمباکو نوشی اور کولیسٹرول لیول میں اضافہ ہے۔
ان وجوہات کی بنا پر پاکستان میں فالج کے واقعات زیادہ دیکھے گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغی صحت پر فضائی آلودگی کے اثرات بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود، اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومتی سطح پر خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، فالج کی علامات میں اچانک کمزوری، چکر آنا، بینائی میں دھندلاہٹ، اور جسم کے کسی حصے میں سن ہونا شامل ہیں۔ فالج کی فوری تشخیص اور علاج سے مریض کی صحت میں بہتری ممکن ہے ورنہ یہ مرض جسمانی معذوری کا باعث بن سکتا ہے۔ ماہرین کی جانب سے عوام میں شعور بیدار کرنے اور صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔